اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کا تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کا فیصلہ غیر آئینی قرار دے دیا ہے۔
ڈپٹی اسپیکر کی عدم اعتماد رولنگ سے متعلق سپریم کورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے، فیصلہ ایک سو گیارہ صفحات پر مشتمل فیصلے میں دو ججز کا اختلافی نوٹ بھی شامل ہے، تفصیلی فیصلہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریر کیا اور فیصلے کا آغاز سورہ الشعراء سے کیا گیا ہے
سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے میں کہا گیا کہ ڈپٹی سپیکر کی تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کا فیصلہ غیر آئینی ہے،وزیر اعظم کا اسمبلیاں تحلیل کرنے کا حکم غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیا جاتا ہے،تحریک انصاف کے وکیل نے بیرون مداخلت سے مداخلت مراسلے کا حوالہ دیا،مبینہ بیرونی مراسلے کا مکمل متن عدالت کو نہیں دکھایا گیا،اکثریتی فیصلے میں کہا گیا کہ مراسلے کا کچھ حصہ بطور دلائل سپریم کورٹ کے سامنے رکھا گیا، تحریک انصاف کے وکیل کے مطابق مراسلے کے تحت حکومت گرانے کی دھمکی دی گئی،مبینہ بیرونی مراسلہ ایک خفیہ سفارتی دستاویز ہے، سفارتی تعلقات کے پیش نظر عدالت مراسلے سے متعلق کوئی حکم نہیں دے سکتی،قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان کے اندرونی معاملات میں بیرونی مداخلت کو تسلیم کیا گیا،قومی سلامتی اجلاس کے اعلامیے میں واضح نہیں تھا کہ اپوزیشن جماعتوں نے تحریک عدم اعتماد میں کوئی بیرونی سازش کی ہو، بیرونی سازش کیخلاف کوئی انکوائری یا تحقیق نہیں کرائی گئی،سپریم کورٹ نکے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ عدالتیں مصدقہ حقائق کی بنیاد پر فیصلہ کرتی ہیں نہ کہ قیاس آرائیوں پر،سفارتی مراسلے سے متعلق فیصلہ کرنا ایگزیکٹیو کا کام ہے،
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس پاکستان کے گھر پر ہونے والے اجلاس میں 12 ججز نے از خود نوٹس کی سفارش کی، سپریم کورٹ نے آئین کو مقدم رکھنے اور اس کے تحفظ کیلئے سپیکر روپنگ پر از خود نوٹس لیا، ڈپٹی اسپیکر کے غیر آئینی اقدام کی وجہ سے سپریم کورٹ متحرک ہوئی، سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کی وجہ سے وزیراعظم ایڈوائس اور صدر مملکت نے اسمبلی توڑی، ڈپٹی سپیکر رولنگ ،وزیراعظم ایڈوائس اور صدر کے اقدامات کی وجہ سے اپوزیشن اور عوام کے بنیادی آئینی حقوق متاثر ہوئے، از خود نوٹس کی کاروائی کے دوران سائفر فریقین نے دلائل دیئےسائفر عدالت کو دکھایا نہیں گیا، صرف سائفر کے اجزاء عدالت کو بتائے گئے
Comments are closed.