اسلام آباد: نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے تحریری بیان ٹرائل کورٹ میں جمع کروا دیا۔ ملزم نے کہاہےکہ میں بے گناہ ہوں ، نورمقدم کیسے قتل ہوئی کچھ پتہ نہیں ، مجھے اور میرے والدین کو غلط طور پر کیس میں پھنسایا جا رہا ہے۔ منشیات کے استعمال کے باعث حواس کھو بیٹھا تھا،ہوش میں آنے پر پتہ چلا کہ نور کا قتل ہوگیا ہے ۔
ملزم ظاہر جعفر نے اپنے بیان میں کہا کہ مجھے اور میرے والدین کو غلط طور پر کیس میں پھنسایا جا رہا ہے، کیونکہ واقعہ میرے گھر میں ہوا ہے۔نور مقدم کے ساتھ لیونگ ریلیشن شپ میں تھا،نور نے مجھے زبردستی امریکہ کی پرواز لینے سے منع کیا کیونکہ وہ میرے ساتھ امریکہ جانا چاہتی تھی ،نور نے دوستوں کو فون کر کے ٹکٹ خریدنے کے لیے پیسے حاصل کیے۔ ہم ائیرپورٹ کیلئے نکلے مگر نور نے ٹیکسی کو وآپس گھر کی طرف مڑوا دیا ، واپس گھر آئے تو نور کےڈرگ دوست موجود تھے۔نور مقدم نے میرےگھر میں دوستوں کو بھی ڈرگ پارٹی کیلئے بلایا،ہوش میں آیا تو خود کو باندھاہوا پایا، پولیس نے آکر مجھے بچایا۔ تو پتا چلا کہ نور مقدم کو قتل کردیاگیاہے ۔
ظاہر جعفر نے مزید کہا ہے کہ پولیس آنے سے پہلے شوکت مقدم اور ان کے رشتہ دار ہمارے گھر موجود تھے لیکن ان سے پوچھ گچھ نہیں ہوئی۔ پولیس کے تفتیشی افسر نے نور مقدم کے فون کی سی ڈی آر صرف 20 جولائی 2021 صبح پونے 11 بجے کی حاصل کی۔ اس سے یہ پتہ نہیں چل سکتا کہ نور نے کس کو ڈرگ پارٹی میں مدعو کیا تھا۔
Comments are closed.