آن لائن کلاسز کا جھنجھٹ ختم۔۔۔ تعلیمی ادارے 15 ستمبر سے کھولنے کا اعلان

اسلام آباد/ کراچی/ لاہور: وفاقی و صوبائی حکومتوں نے ملک بھر میں 15 ستمبر سے اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیوں میں تدریسی عمل شروع کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا۔

وفاقی وزیر برائے تعلیم و تربیت شفقت محمود کے زیرصدارت بین الصوبائی وزرائے تعلیم کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا، جس میں صوبائی وزرائے تعلیم نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی، ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین اورایگزیکٹو ڈائریکٹر بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔

تمام صوبائی وزرائے تعلیم نے تعلیمی اداروں میں سرگرمیاں مرحلہ وار شروع کرنے پر اتفاق کیا، تعلیمی اداروں سے منسلک ہاسٹل کھولنے کی تجویز پر بھی غور کیا گیا،  وفاقی اور صوبائی وزائے تعلیم اور دیگر شراکت داروں نے 15 ستمبرسے سکولز، کالجز اور یونیورسٹیز بتدریج کھولنے پر اتفاق کیا۔

بعد ازاں بین الصوبائی وزرائے تعلیم کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں اور سفارشات پر نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر( این سی او سی) میں اجلاس ہوا جس میں نویں، دسویں جماعت کے طلباء کیلئے سکولز جب کہ کالجز اور یونیورسٹیز 15 ستمبر سے کھولنے کی اجازت دے دی گئی۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ تمام تعلیمی ادارے اس بات کو لازمی یقینی بنائیں گے کہ ہر بچہ ماسک پہنے گا، اگر کسی بچے کو بخار یا کھانسی ہے تو وہ اسے اسکول نہ آنے دے، تمام صوبے اپنے اپنے صوبے میں محکمہ صحت کے ساتھ مل کر مانیٹرنگ کمیٹیاں تشکیل دیں جو روزانہ کی بنیاد پر اسکولوں کا معائنہ کریں۔

وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت شفقت محمود نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سکول، کالجز اور یونیورسٹیاں کھولنے کا باقاعدہ اعلان کیا، ان کا کہنا تھا کہ 15 ستمبر کے بعد ایک ہفتہ تک صورتحال کا جائزہ لیا جائے اور حالات معمول پر رہنے پر چھٹی سے آٹھویں جماعت کے لئے 22 ستمبر سے سکول کھولنے کی اجازت ہوگی جب کہ پہلی سے پانچویں جماعت تک کے بچوں کے لئے سکولز 30 ستمبر کو کھلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی اور کالجز کی انتظامیہ اور طلباء و طالبات کو انسداد کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد اور حفاظتی تدابیراختیار کرنا ہوں گے، فیس ماسک پہننا اور ہینڈسینی ٹائزر استعمال لازمی ہوگا۔ وفاقی وزیر نے حکومت کے ساتھ تعاون اور صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے پر والدین کا شکریہ ادا کیا۔

دوسری جانب سعید غنی کا کہنا ہے کہ سندھ میں تمام تعلیمی ادارے 15 سے 30 ستمبر کے دوران کھول دیئے جائیں گے، اگر کسی اسکول یا علاقے میں کورونا وائرس بڑھتا ہے تو وہ اسکول یا متعلقہ علاقے کے اسکولز بند کئے جاسکیں گے، ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد نہ کرنے والے ادارے کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

اگر کوئی صوبہ اپنی سہولیات کے تحت کسی ایک یا کچھ اسکولز ایس او پیر کی تیاری نہ ہونے پر مذکورہ اسکول یا اسکولز کو کچھ دن کی بندش کی مہلت دے سکتا ہے، ماسک لازمی نہیں کہ صرف سرجیکل ہو بلکہ گھر میں کپڑے کا ماسک بھی قابل استعمال ہوگا۔

پنجاب کے وزیر تعلیم مراد راس نے بھی صوبے میں 15 ستمبر سے تعلیمی ادارے بتدریج کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں کو ہر جماعت کی نصف تعداد ایک دن بلانا ہوگی، جب کہ آدھے بچوں کو اگلے دن پڑھانا ہوگا، کسی سکول کو دو شفٹوں میں تدریسی عمل جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

Comments are closed.