اسامہ ستی قتل کیس کی جوڈیشل انکوائری مکمل کرکے رپورٹ وزارت داخلہ میں جمع کروا دی گئی ۔ جوڈیشل انکوائری میں پانچوں اے ٹی ایس اہلکار وں کو ذمہ دار قرار دے کر دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ چلانے کی سفارش کی گئی ہے ۔
جوڈیشل انکوائری ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر رانا محمد وقاص نے کی جو چیف کمشنر نے وزارت داخلہ میں جمع کرادی۔ رپورٹ میں کہا گیاہے کہ ملوث ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت مقدمہ چلایا جائے۔ پولیس مانیٹرنگ کا نظام کمزور ہے، موقع پر موجودسینئر پولیس افسر کوصورتحال کا کنٹرول لینا چاہیے تھا ،متعلقہ ایس پی اور ڈی ایس پی نے غیر ذمہ داری کا ثبوت دیا ،دونوں افسران کے خلاف کاروائی کی جائے۔
رپورٹ میں کہا گیاہے کہ وائر لیس ریکارڈ اہم شواہد سمجھا جاتا ہے ،آئی جی نظام کی بہتری کے لیے اقدامات کریں ،اے ٹی ایس اہلکاروں کی خدمات ایس پی کی منظوری کے بغیر نہ لی جائیں اور انہیں باقاعدہ فورسز کے ساتھ مل کر کام کرنے کی اجازت بھی نہیں ہونی چاہیے۔ جوڈیشل انکوائری میں تجویز کیا گیاہے کہ اے ٹی ایس کمانڈوز کی تعیناتی ماہرنفسیات کی رائے کی بنیاد ہونی چاہیے ۔
Comments are closed.