پی آئی اے سمیت حکومتی اداروں کی نجکاری کاپلان طلب

آئی ایم ایف نے پی آئی اے اور حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری کاپلان طلب کر لیا ۔  وفاق کے پاس این ایف سی کے تحت فنڈز کو ناکافی قرار دیتے ہوئے نظرثانی کا مطالبہ بھی کر دیا۔

پاکستان اور آئی ایم ایف جائزہ مشن کے درمیان قلیل مدتی قرض پروگرام کے جائزہ مذاکرات کا دوسرا روز جاری ہے۔ اس میں آئی ایم ایف جائزہ مشن کو پی آئی اے کی نجکاری کے لیے بینکوں اور حکومت کے درمیان قرض ٹرم شیٹ پر بریفنگ دی جائےگی۔ آئی ایم ایف نے وفاق کے پاس این ایف سی کے تحت فنڈز کو ناکافی قرار دیتے ہوئے نظرثانی کا مطالبہ کردیا۔

پاکستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ وفاقی اورصوبائی حکومتوں کے درمیان مالی وسائل کی تقسیم میں جاری عدم توازن کو دور کرنے کے لیے قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ پر نظر ثانی کرے۔

ٹیکس آمدنی کا پلان آئی ایم ایف کو پیش

ٹیکس آمدنی کا پلان آئی ایم ایف کو پیش کر دیا گیا۔جائزہ مشن کو آگاہ کیا گیا کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھا کر محصولات کو بڑھایا جا رہا ہے ۔ ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کے ذریعے ٹیکس نیٹ بڑھانے پر کام کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق تقریباً 31 لاکھ ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے پلان بنایا گیا ہے۔  ایف بی آر کو ری اسٹرکچر اور اسٹرکچرل تبدیلیاں لائی جارہی ہیں۔

Comments are closed.