پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کا جنگ بندی معاہدے،باہمی سمجھوتوں پرسختی سےعمل پیراہونے پراتفاق

علاقائی امن کی جانب اہم قدم ، پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹرز جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) نے لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی سمیت دیگر معاہدوں اور باہمی سمجھوتوں پر سختی سے عمل پیرا ہونے اور امن خراب و تشدد کا باعث بننے والے معاملات کے حل پر اتفاق کیا ہے۔

مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ملٹری آپریشنز کے درمیان ہاٹ لائن پر رابطہ ہوا، دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز نے لائن آف کنٹرول کے تمام سیکٹرز کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ملٹری آپریشنز نے دونوں ممالک کے مفاد میں پائیدار امن کے لئے تمام بنیادی معاملات، تحفظات کے حل پر اتفاق کیا جو کہ امن کی صورتحال خراب کرنے کے ساتھ ساتھ تشدد کی طرف لے کر جاتے ہیں۔

پاکستان اور بھارت کے فوجی افسران نے باہمی معاہدوں، سمجھوتوں اور کنٹرول لائن پر جنگ بندی کے معاہدے کی سختی سے پاسداری پر اتفاق کیا جس کا اطلاق24 اور 25 فروری 2021 کی درمیانی رات (گزشتہ رات) سے کیا گیا، اس کے ساتھ ساتھ ڈی جی ایم اوز نے کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے اور غلط فہمی دور کرنے ہاٹ لائن رابطے اور بارڈ فلیگ میٹنگ کے طریقہ کارکے موجودہ طریقہ کار کے استعمال کے عزم کا اعادہ کیا۔

ڈی جی ایم اوز کے رابطے پر پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ رابطے کے نتیجے میں 2003کے سیز فائر انڈر اسٹینڈنگ پر من وعن عمل ہوگا، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اوربھارت میں یہ  رابطہ 1987سے جاری ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان لائن آف کنٹرول  پر فائر بندی کیلئے 2003 میں ایک معاہدہ ہوا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 2014 سے ایل اوسی پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیوں میں تیزی آگئی تھی،2003 کے بعد سے اب تک بھارت کی جانب سے 13 ہزار500 سے زائدبار سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیاں ہوئیں جن میں 310 شہری جاں بحق جب کہ 1600کےقریب زخمی ہوئے۔

میجر جنرل بابر افتخار کے مطابق سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیوں میں سے 2014 سے2021کےدرمیان 97فیصد خلاف ورزیاں ہوئیں، بھارتی اشتعال انگیزیوں کے باعث 2018 میں سب سے زیادہ جانی نقصان ہوا، جب کہ 2019 میں سب سے زیادہ فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں ہوئیں۔

Comments are closed.