پاکستان اور نیدرلینڈز کا افغانستان مسئلے کے جامع سیاسی تصفیے پر زور
افغانستان اور خطے میں امن کا دارومدار عالمی برادری کے اقدامات پر ہوگا ، ڈچ وزیرخارجہ
پاکستان اور نیدرلینڈز نے افغانستان کے مسئلے کے جامع سیاسی تصفیہ کی ضرورت پر زور دیا ہے، شاہ محمود قریشی کہتے ہیں کہ عالمی برادری کو افغانستان کی مدد جاری رکھنی چاہیے، ڈچ وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ افغانستان اور خطے میں امن و استحکام کا دارومدار عالمی برادری کے اقدامات پر ہوگا۔
وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے نیدرلینڈز کی وزیر خارجہ سگرڈ کاگ کے ہمراہ وزارتِ خارجہ میں مشترکہ پریس کانفرنس کی، اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے ڈچ ہم منصب کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہا ، ان کا کہنا تھا کہ یہ پندرہ سال کے طویل وقفے کے بعد کسی ڈچ وزیرخارجہ کا دورہ پاکستان ہے، آج ہم نے دوطرفہ تعلقات اور افغانستان کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، نیدرلینڈ، یورپی یونین میں پاکستان کا دوسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے،
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان کی صورتحال پر پاکستان کے نقطہ نظر سے وزیر خارجہ نیدرلینڈز کو آگاہ کیا اور انہیں بتایا کہ افغانستان کو تنہا چھوڑنے کے کیا نقصانات ہو سکتے ہیں، نیدرلینڈز کی ہم منصب نے اپنے شہریوں کے انخلا میں تعاون پر شکریہ ادا کیا، بطور ہمسایہ ملک افغانستان کی صورتحال پراپنی رائے سے آگاہ کیا، حالیہ 4 ملکی دورے میں ہونے والی بات چیت سے بھی آگاہ کیا، عالمی برادری کو افغانستان کی معاونت جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر ڈچ وزیر خارجہ سیگرد کاگ نے کہا کہ نیدرلینڈز افغانستان کی تعمیر و ترقی، استحکام اور افغان عوام کی فلاح و بہبود کیلئے اپنا حصہ ڈالتا رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھنا چاہتا ہے، لیکن موجودہ صورتحال میں ہماری توجہ انسانی ضروریات پرہے، نیدرلینڈز سالانہ 50 سے 60 ملین یوروزخرچ کر رہا ہے، ہم یہ امداد اقوام متحدہ اور غیر سرکاری تنظیموں کے ذریعے جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے اپنے شراکت داروں سے رابطے میں ہیں، جمعہ کے روز یورپی یونین ممبر ممالک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس ہو گا جس میں افغانستان کی صورتحال پر اور آئندہ کا لائحہ عمل پر بات چیت ہو گی، یورپین یونین کے ساتھ مل کر نہ صرف ممکنہ دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کیلئے مستقبل کی مشترکہ حکمت عملی اپنائیں گے بلکہ مستقبل میں پناہ گزینوں کے ممکنہ بحران سے نمٹا جا سکے،ہم افغانستان میں خواتین، لڑکیوں، نوجوانوں اور اقلیتوں کے حقوق کی فراہمی پر بھی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔
سیگرڈ کاگ نے کہا کہ انہوں نے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ بات چیت میں اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ افغانستان کے مسئلے کا جامع سیاسی تصفیہ ضروری ہے اور یہ مستحکم افغانستان اور افغانوں کی ترقی کیلئے نہایت اہم موقع ہے، ہمیں احساس ہے کہ جامع اور مربوط تصفیہ اور سیاسی اصلاحات کیلئے وقت اور عزم چاہیے، افغانستان اور خطے میں امن و استحکام کا دارومدار عالمی برادری کے اقدامات پر منحصر ہے۔ دیگر ممالک کی طرح نیدرلینڈز بھی دیکھ رہا ہے کہ طالبان کے قول اور فعل میں لڑکیوں کے حقوق اور قانون کی عملداری کے حوالے سے کس حد تک مطابقت ہے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈچ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کابل میں نیدرلینڈز کے سفارتخانے،ڈچ فورسز کے ساتھ کام مقامی عملے کے محفوظ انخلاء کے مختلف اقدامات اٹھائے ہیں، ایمبیسی کے ساتھ کام کرنے والے تمام عملے کو نکال لیا ہے، سوائے ان کے جو اپنی مرضی سے افغانستان میں رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ ایسے افغان شہریوں کو تیز ترین عمل کے ذریعے پناہ دینے کے حوالے سے معاملات زیرغور ہیں۔ نیدرلینڈز کا سفارت خانہ عارضی طور پر دوحا منتقل کر دیا گیا ہے اور مستقبل میں کابل میں دوبارہ سفارتی مشن فعال کرنے کے حوالے سے معاملات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
Comments are closed.