قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم مسلسل ایوریج اسپن بولنگ پر بھی بری طرح پھنس رہے ہیں، مرلی دھرن اور شین وارن جیسے اسپنرز اگر اس وقت کھیل رہے ہوتے تو شاہد ان کا کیرئیر اس طرح کا نہ ہوتا، پاکستان جس طرح ان پر ریلائے کرتا ہے ان سے اسپن بولنگ کے خلاف اس طرح کی ناقص بیٹنگ افورڈ نہیں کی جا سکتی.
دبئی انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلے جانے والا پاکستان اور بھارت کا سپر فور کا یہ میچ پہلے ہی ختم ہو جاتا اگر فخر زمان کی مہربانی سے آخری اوور میں بھارت کو 8 رنز ایکسڑا نہ ملتے، روہت شرما کا کیچ ڈراپ کروانے میں بھی انہوں نے کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی، شکر ہے خوشدل کی نظریں گیند پر جمی رہیں، اس کے بعد بیٹنگ میں بھی فخر زمان نے 18 گیندوں پر 15 رنز بنائے اور چل دئیے، آج تک فخر زمان کی کوئی بھی اچھی اننگز ایسی نہیں جس میں ایک یا دو چانس نہ ملے ہوں، شارٹ کھیلتےہوئے ان کا باڈی بیلنس بالکل نہیں رہتا، سنگل لینا وہ ابھی تک نہیں سیکھ سکے.
بابر اعظم اور ٹیم منیجمنٹ کو سوچنا ہو گا کہ کب تک فخر کو کھلاتے رہیں گے، ایسے میں جب شان مسعود جیسا بیٹسمین جو بہترین فارم میں باہر بیٹھا ہوا ہے، آسٹریلیا اور انگلینڈ اپنے ذاتی اخراجات پر کوچنگ لینے کے بعد وہ ہر طرح کی کرکٹ میں ایک نئے کھلاڑی کے روپ میں نظر آئے ہیں، کاونٹی کرکٹ میں ایک سیزن میں دو ڈبل سنچریاں اور ایک سینچری نے انہیں کاونٹی کا کپتان تو بنا دیا لیکن بابر اعظم اور پاکستانی سلیکٹرز کا دل نہ جیت سکے. اس وقت پاکستان میں جاری ٹی ٹونٹی کپ کے میچز میں بہترین اسپینرز کو ریوس سویپ پر چھکے مارتے دیکھا تو دل باغ باغ ہو گیا.حارث سہیل اور شعیب ملک میں کیا برائی ہے، دونوں فخر سے کئی زیادہ اچھے بیٹسمین ہیں.ٹیم منیجمنٹ کو فوری طور پر وہاں موجود کھلاڑیوں حیدر علی یا عبد اللہ شفیق میں سے کسی کو فخر کی جگہ ٹیم میں شامل کر دینا چاہیے اور مستقبل کے لیے شان مسعود کو بطور اوپنر ٹیم میں شامل کیا جائے، بابراعظم ون ڈاون بھی کھلیں تو فرق نہیں پڑے گا..
اس کے ساتھ آصف علی کو بھی اب دیکھنا ہوگا کہ صرف ایک شارٹ کی بنیاد پر وہ زیادہ عرصہ پاکستان کے لیے نہیں کھیل سکتے، آف سائیڈ پر آدھا گراونڈ بھی شارٹس کھیلنے کے لیے ہوتا ہے. خوش آئند بات یہ خوشدل شاہ اب لوئر میڈل آرڈر میں ایک ریلائے ایبل بیٹسمن بنتے جا رہے ہیں اور اپنی غلطیوں سے سیکھ رہے ہیں، محمد نواز طویل عرصے بعد ٹیم میں ایک بہترین آل راونڈر کی کمی پوری کر رہے ہیں، ان کا شاداب کیساتھ بولنگ میں بھی اچھا کمبینیشن نیشن جا رہا ہے،شاہین آفریدی کیساتھ اگر شان مسعود بھی ٹیم میں آ جائیں تو پاکستانی ٹیم کسی بھی ٹیم کو خاطر میں نہیں لائے گی.
آخر میں ایک اہم بات کہ اگر اس وقت پاکستان کی پلئینگ الیون کو دیکھا جائے تو پاکستان کرکٹ ٹیم کی حد تک پشتو کو قومی زبان قرار دے دینا چاہیے کیونکہ 11 میں سات سے آٹھ کھلاڑی ایسے ہوتے ہیں جو گراونڈ میں آپس میں پشتو بول رہے ہوتے ہیں.
Comments are closed.