وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اہم ترین اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم کے لیے اعتماد کے ووٹ کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان، حکومت اور اتحادی جماعتوں ایم کیو ایم، جی ڈی اے اور ق لیگ سمیت 180 سے زائد ممبران اجلاس میں شریک ہوئے۔جماعت اسلامی کے رکن مولانا اکبر چترالی اور پی ٹی ایم کے رکن محسن داوڑ بھی اجلاس میں شریک ہوئے تاہم اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا اور اس کے ارکان اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔

اجلاس میں دو نکاتی ایجنڈے کے تحت کارروائی ہوئی۔ تلاوت کلام پاک کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم پر اعتماد کے ووٹ کی قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا کہ یہ ایوان دستور کے آرٹیکل 91 کی شق 7 کے مطابق وزیراعظم عمران خان پر اعتماد کا اظہار کرتا ہے۔ووٹنگ کے لیے ایوان کی ڈویژن کی گئی جس سے قبل 5 منٹس کے لیے گھنٹیاں بجائی گئیں۔ تمام ارکان کے ایوان میں آنے کے بعد قومی اسمبلی ہال کی تمام لابیاں مقفل کردی گئیں۔

وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ دینے والے اسپیکر قومی اسمبلی کی دائیں جانب لابی میں ڈویژن نمبر کے ساتھ چلے گئے۔ عدم اعتماد میں ایک بھی ووٹ نہیں پڑا۔ عبدالکبر چترالی نے ووٹنگ کے عمل سے گریز کیا اور گھنٹیاں بجنے کے دوران ایوان سے باہر چلے گئے۔

بعد ازاں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے گنتی کے بعد نتیجے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جب عمران خان وزیراعظم منتخب ہوئے تھے تو انہوں نے 176 ووٹ حاصل کیے تھے لیکن آج ان کے 2 ووٹ زیادہ ہوگئے اور انہوں نے 178 ووٹ حاصل کیے۔ نتیجے کے اعلان کے ساتھ ہی ایوان وزیراعظم عمران خان کے نعروں سے گونج اٹھا۔ اب یہ نتیجہ صدر مملکت کو تحریری طور پر نتیجہ ارسال کیا جائے گا اور اجلاس برخاست کردیا جائے گا۔اجلاس میں پی ٹی آئی ارکان نے پارلیمنٹ ہاؤس میں بینرز اٹھائے جن پر نواز شریف اور آصف زرداری کی تصاویر کے ساتھ “نوٹ کو عزت دو” کا نعرہ درج تھا۔ حکومتی ممبران نے اپوزیشن بنچوں پر نوٹ کو عزت دو کے کتبے رکھ دیے۔

وزیراعلیٰ محمود خان، گورنر خیبرپختوخوا شاہ فرمان، وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار، گورنر محمد سرور، وزیراعلی بلوچستان جام کمال، گورنر سندھ عمران اسماعیل بھی پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے اور مہمانوں کی گیلری میں بیٹھے۔حکومتی ارکان نے لابی میں ناشتہ کیا۔ ان کی حلوہ پوری، پراٹھے، چنے اور چائے سے تواضع کی گئی۔ خواتین ارکان کی جانب سے عمران خان کے حق میں نعرے لگائے گئے

Comments are closed.