پی ڈی ایم کا سینیٹ اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کی آئینی ترمیم کی مخالفت کا فیصلہ

حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے سے متعلق حکومت کی آئینی ترمیم کی بھرپور مخالفت کا فیصلہ کر لیا ہے۔ پی ڈی ایم کا کہنا ہے کہ جلدبازی میں لائی جانے والی ترمیم حکومتی بدنیتی پر مبنی ہے اسے کسی صورت منظور نہیں ہونے دینگے۔

سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے سے متعلق حکومت کی آئینی ترمیم کی مخالفت کے حوالے سے اپوزیشن جماعتوں کے سینئررہنماؤں میں رابطہ ہوا جس میں پیپلز پارٹی،جے یو آئی، (ن) لیگ نے آئینی ترمیم کی مخالفت پر اتفاق کر لیا، اس حوالے سے پیر کو قومی اسمبلی اجلاس سے قبل اپوزیشن کی اہم مشاورتی بیٹھک ہوگی۔

سیکرٹری اطلاعات شازیہ مری نے اسلام آباد میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ الیکشن ایک ماہ بعد، جلد بازی میں ایسی ترمیم نہیں لائی جا سکتی، خواہش پر آئین تبدیل نہیں ہو سکتا۔ عجلت میں ترمیم، حکومت کی بدنیتی ایکسپوز ہو رہی، پیپلز پارٹی اس طریقہ کار کی سخت مخالفت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم میں حکومت کی بدنیتی نظر آ رہی ہے، حکومت کو اپنے اراکین پر اعتماد ہی نہیں، اپنے اراکین پر نظر رکھنے کے لیے ترمیم لانا چاہ رہے، سینیٹ الیکشن کا طریقہ کار آئین میں واضح ہے۔

 سیکرٹری اطلاعات پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ آٗئین میں ترمیم یا قانون سازی کے لیے سٹیک ہولڈرز سے مشاورت ہی نہیں کی گئی، حکومت نے آئین میں ترمیم کے لیے پیپلز پارٹی سے رابطہ نہیں کیا۔ حکومت ترقیاتی فنڈز کو رشوت کہتی رہی۔ اب خود رشوت بانٹ رہی ہے۔ چوہدری سرور خود ووٹ خرید کر پنجاب سے سینیٹر بنے، عمران خان نے چوہدری سرور کو اپوزیشن ارکان سے رابطوں کا ٹاسک دیا ہے۔

شازیہ مری نے کہا کہ حکومت نے اپوزیشن کے ووٹ توڑنے کے لیے چوہدری سرور کو ٹاسک دیا، یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ خیبرپختونخوا کے 20 ارکان کو نکالا تھا تو چوہدری سرور کو کیوں پارٹی میں رکھا، انہوں نے کہا کہ حکومت اوورسیز کی دہری شہریت کے معاملے پر سیاست کر رہی، تارکین وطن کے پیچھے چھپ کر اپنے چند وزرا کو این آر او دینا چاہتی ہے، لیکن پیپلز پارٹی بدنیتی پر مبنی ترمیم کی مخالفت کرے گی۔

Comments are closed.