اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پیپلزپارٹی دورمیں ایک دن نوکری کر کے 14لاکھ تنخواہ لینے والا سرکاری ملازم پنشن وصولی کا بھی خواہش مند۔۔۔۔ سپریم کورٹ نے سابق سرکاری ملازم کی مسترد کردی۔
ایک دن کام اور 14 لاکھ کی اجرت لینے والا پنشن کا حقدار بن کر سپریم کورٹ پہنچ گیا،چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے انوکھے مقدمہ کی سماعت کی، عدالت کو بتایا گیا کہ درخواست گزار پیپلزپارٹی دور حکومت میں وزارت بین الصوبائی رابطہ کا افسر بھرتی ہوا۔
دوران سماعت جسٹس اعجازالاحسن نے درخواست گزارکے وکیل سے مکالمے کے دوران ریمارکس دئیے کہ آپ کمال کا کیس عدالت میں لائے ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک دن کام کیا اور14 لاکھ روپے تنخواہ لی۔اس سے بڑھ کر اورکیا ڈاکہ ہوسکتا ہے؟ اگر پنشن فراہمی کی اجازت دے دی تو حکومت کو آج ہی سو ارب روپے دینے پڑیں گے اور اگر ایسا ہوا تو پاکستان دیوالیہ ہو جائے گا۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ اسی وجہ سے تو پاکستان اس حال میں آگیا ہے۔ اس طرح کی اندھیر نگری نہیں ہونی چاہیے۔درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ بہادر نواب خٹک 1996 میں بھرتی ہوا اور پھر برطرف کر دیا گیا، ملازمین بحالی ایکٹ 2010 کے تحت انہیں بحال کیا گیا اور ایک دن نوکری کے بعد ریٹائر ہو گئے جس کے بعد اس کو 14 سال کی مراعات مل گئیں۔
Comments are closed.