نوازشریف تم واپس آؤ اب میں تمہیں دیکھ لوں گا، وزیراعظم کا منہ پر ہاتھ پھیرتے ہوئے اعلان

آج سے میری پوری کوشش ہے نواز شریف کو وطن واپس لا کر عام جیل میں ڈالوں، عمران خان

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نوازشریف سمیت فوج، حکومت اور عدلیہ میں انتشار پھیلانے والوں کو اب نیا عمران خان ملے گا، آج سے میری پوری کوشش ہے نواز شریف کو وطن واپس لا کر عام جیل میں ڈالوں۔۔انہوں نے ن لیگ کے قائد کو مخاطب کرتے ہوئے منہ پر ہاتھ پھیر کر کہا کہ نواز شریف تم واپس آؤ میں تمہیں دیکھ لوں گا۔

اسلام آباد میں وزیراعظم ٹائیگر فورس کا کنونشن ہوا، جس میں وزیراعظم عمران خان نے رضا کاروں کو مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی روکنے ٹاسک سونپا۔ جس کے بعد اپنے خطاب میں خواجہ آصف کی پی ڈی ایم جلسے میں تقریر کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ اب سیالکوٹ کا رنگ باز بڑی بڑی باتیں اور چھاتی نکال کر بڑھکیں مارتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ رنگ باز خواجہ آصف عام انتخابات کے موقع پر جنرل باجوہ کو رات کو فون کرتا ہے، روتے ہوئے کہتا ہے کہ الیکشن ہار رہا ہوں میری مدد کریں۔

بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز کے خطابات سے متعلق عمران خان نے کہا کہ دو بچوں کی تقریر پر کچھ نہیں کہنا چاہتا، چاہے بے شک ان میں ایک (مریم نواز) نانی بن چکی ہیں لیکن میرے لئے دونوں ہی بچے ہیں کیونکہ انہوں نے آج تک محنت سے ایک روپیہ نہیں کمایا یہ دونوں اپنے اپنے باپ کے حرام کے پیسے پر پلے ہیں، ان دونوں بچوں نے سیاست سمیت کسی بھی شعبے میں کوئی محنت نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ مجھے فرق نہیں پڑتا چاہے جو بھی آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی ہو کیونکہ میں نے ملک کا پیسہ چوری نہیں کیا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاک فوج نے ہر مشکل وقت میں قوم و ملک کی خدمت کی، جنرل باجوہ نے جس طرح کورونا، سیلاب کے دوران حکومت کی مدد کی،اس سے پہلے مشکل معاشی حالات دیکھتے ہوئے فوج نے اپنے بجٹ کو کم کیا کبھی ایسا نہیں ہوا، ہرجگہ فوج نے ساتھ دیا۔

انہوں نے کہا کہ شہبازشریف کی23ارب کی کرپشن کا پکڑا گیا ہے، اپوزیشن نے ایک عمران خان دیکھا ہے، یہ (اپوزیشن) اب جو عمران خان دیکھیں گے مختلف عمران خان ہوگا،کسی ڈاکو کو کوئی پروڈکشن آرڈر نہیں ملے، جب تک یہ عدالتوں میں جواب نہیں دیتے شہبازشریف سمیت کسی ڈاکو کو پروڈکشن آرڈر نہیں ملے گا۔

وزیراعظم نے ملکی عدلیہ اور قومی احتساب بیورو (نیب) سے اپیل کی کہ عوام انصاف کا انتظار کرتے کرتے تنگ آگئے ہیں، قوم انتظار کر رہی ہے کہ عدالتوں میں کیس کب مکمل ہوں گے، انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جو تعاون آپ کو حکومت سے چاہیے مدد دینے کو تیار ہیں۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ عدالتوں سے درخواست ہے کہ خدا کے لیے کرپٹ افراد اور بدعنوانی کے مقدمات کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرکے ان کیسزکے فیصلہ کریں، نیب نے بڑا زبردست کام کیا لیکن خدا کا واسطہ کیسز کو منطقی انجام تک پہنچائیں، قوم انتظار کر رہی ہے کب لوٹا ہوا پیسہ واپس آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ سرکس کو میرا پیغام ہے کوئی کاغذ اور کوئی کسی کا کندھا استعمال کرکے آیا، میں نے 22 سال جدوجہد کی ہے، کسی کا سہارا نہیں لیا، یہ (نواز شریف) فوج اورحکومت کے درمیان دراڑ ڈالنا چاہتا ہے، اپوزیشن جماعتوں کی سرکس کو میرا پیغام ہے کہ اب میں آپ کو مقابلہ کر کے دکھاؤں گا۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف پاکستان میں مرنے والا ہوا تھا وہاں جا کر ہرزہ سرائی کر رہا ہے۔ پاکستان سے دم دبا کر بھاگنے والے نوازشریف گیدڑ کی طرح لندن میں بیٹھ کر ملکی اداروں کے خلاف غلط زبان استعمال کر رہا ہے، اب ان کو وی آئی پی نہیں عام قیدیوں کی طرح جیلوں میں رکھیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ نوازشریف جو گیم کھیل رہا ہے اس کی ساری گیم سمجھتا ہوں، وہ عدالت اور فوج کے اندر انتشار پھیلانا چاہتا ہے، اسرائیل، بھارتی لابی سے نوازشریف اپیل کررہا ہے، میرے پاس ساری معلومات ہیں، عمران خان نے کہا کہ نوازشریف سن لو۔۔۔۔ آج سے میری پوری کوشش ہے تمہیں واپس لا کر عام جیل میں ڈالوں گا،نیب عدالتیں آزاد ہیں، لیکن جو ادارے میرے نیچے اب ان کو خود تیار کروں گا اور ایک، ایک کو پکڑیں گے۔

انتخابی دھاندلی سے متعلق اپوزیشن کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 2013کے الیکشن میں137پیٹشن داخل ہوئی، جب کہ 2018کے الیکشن میں پچاس فیصد پیٹشن کم داخل ہوئی،2018کے الیکشن میں دھاندلی سے متعلق ہماری(ن) لیگ سے زیادہ پیٹشن تھیں،80فیصد عالمی اداروں نے کہا 2018کا الیکشن 2013 سے بہتر ہوا۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں نے صرف چار حلقے کھولنے کا مطالبہ کیاتھا،2018کے الیکشن میں کہا جوحلقہ کھولنا ہے بتادو، ہم تیار ہیں، دھاندلی میں بتاتا ہوں کدھر ہوئی، بیگم کلثوم نوازکے حلقے میں دھاندلی کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں، بیگم کلثوم نوازکے حلقے میں ڈھائی ارب خرچ کیے گئے۔

Comments are closed.