کراچی :شہباز شریف اسلام آباد سے ایک روزہ دورہ پر کراچی پہنچے۔ اراکینِ قومی اسمبلی شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگزیب، مفتاح اسماعیل بھی وزیرِ اعظم کے ہمراہ ہیں۔وزیرِ اعظم نے سب سے پہلے اتحادی رہنماؤں کے ساتھ بابائے قوم قائد اعظم کے مزار پر حاضری دی، انہوں نے مزارِ قائد پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔ وزیراعظم کو مزار پر گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، وزیراعظم شہباز شریف نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات درج کیے۔
مزارِ قائد کے بعد وزیراعظم وزیراعلیٰ ہاؤس پہنچے، جہاں انہوں نے مراد علی شاہ سے ملاقات کی جس میں ملک کی سیاسی، معاشی اور دیگر معاملات پر گفتگو کی گئی۔شہباز شریف نے صوبہ سندھ اور بالخصوص کراچی میں ترقیاتی منصوبوں پر مشاورتی اجلاس کی صدارت کی جس میں انہیں سندھ اور بالخصوص کراچی کے مسائل اور تجاویز پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔وزیراعلیٰ سندھ نےوزیراعظم شہباز شریف کو بی آر ٹی پروجیکٹس پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت سندھ ریڈ لائن بی آر ٹی سسٹم شروع کر رہی ہے، جس کے لئے 250 بایو ہائبرٹ بسز خریدی جائینگی، جن میں 3 لاکھ 50 ہزار سے زائد مسافر روزانہ سفر کرینگے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ بی آر ٹی ییلو لائن 17.6 کلومیٹر ہوگا، ان بی آر ٹی پروجیکٹس کے لئے 2000 الیکٹرک بسز خریدنے کا منصوبہ ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم کو بسز کی خریداری کے پروجیکٹس میں 50 فیصد اخراجات دینے کی درخواست کی۔ وزیراعظم نے بسوں کی خریداری پر وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ حکومت کو بھرپور مدد کی یقین دہانی کرائی۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزیراعظم کو کراچی سرکلر ریلوے پر بریفنگ دیتے ہوئے درخواست کی کی کہ کے سی آر کو سی پیک کے تحت تعمیر کیا جائے۔ وزیراعظم نے وزیراعلیٰ سندھ کو کے سی آر کو واپس سی پیک میں شامل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔چیئرمین واپڈا نے کے فور پراجیکٹ پر وزیراعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ یہ 260 ایم جی ڈی کا پراجیکٹ ہے اور اس کی مالیت 126 بلین روپے ہے۔ وزیراعظم نے کے فور پراجیکٹ کو 2024 تک ہر صورت مکمل کرنے اور اس کے لیے فنڈز مہیا کرنے کی ہدایت جاری کردی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 10 اپریل پاکستان کی تاریخ میں بڑا دن تھا، جب آئین کی فتح ہوئی اور ایک دھاندلی کی حکومت کا اختتام ہوا، ہمیں پی ٹی آئی حکومت کو نکالنے کے شادیانے بجانے کے بجائے عوام کی خدمت کرنی ہوگی، پاکستان کی ترقی تب ہوگی جب تمام صوبے ترقی کرینگے، ملک میں بیروزگاری،مہنگائی اور دیگر مسائل ہیں، ہمیں ان کو حل کرنا ہیں، سائیٹ کے علاقے کی جتنی بھی سڑکیں ہیں وفاقی حکومت ان کے اخراجات دیگی۔
انہوں نے سید مراد علی شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کے دوران کہا کہ کراچی میں پانی کے مسئلے پر تفصیلی گفتگو کی ہے اور متعلقہ ذمہ داران سے گزارش کی کہ 2014 تک قلت آب پر مکمل قابو پایا جائے اور اس ضمن میں کوئی منصوبہ زیر غور ہے اسے مکمل کیا جائے۔شہباز شریف نے کہا کہ حکومت سندھ کراچی میں ٹرانسپورٹ کے لیے بہت کام کررہی ہے، کراچی کے لیے ایئر کنڈیشن بسیں شفاف طریقے سے منگوائی جائیں اور اس ضمن میں مقامی اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرکے انہیں بینک سے انتہائی کم سود پر قرضے دلوائیں جائیں گے۔ وزیرِ اعظم کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی قیادت سے ملنے بہادر آباد بھی گئے اور ایم کیو ایم قیادت کو یقین دلایا کہ کراچی کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے۔
Comments are closed.