عدم اعتماد ہوا تو اپوزیشن میں بیٹھ جاوں گا، این آراو نہیں دوں گا،وزیراعظم

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ ہفتے کو ایوان سے اعتماد کا ووٹ لوں گا اور سب کے سامنے پوچھوں گا کہ آپ کو مجھ پر اعتماد ہے یا نہیں، اگر میں اہل نہیں ہوں اور مجھ پر اعتماد ظاہر نہیں کیا جاتا تو میں اپوزیشن میں بیٹھ جاؤں گا۔اگر آپ علی الاعلان مجھ پر عدم اعتماد کریں گے تو میں آپ کی عزت کروں گا۔

 سرکاری ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب میں وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ پی ڈی ایم کو میرا پیغام ہے کہ اگر اقتدار چلا جاتا ہے تو میرا کیا نقصان ہوگا۔ مجھے سرمایہ جمع نہیں کرنا اور جائیداد نہیں بنانی۔ سفر اور سیکیورٹی کے علاوہ مجھ پر حکومت کا کوئی پیسہ خرچ نہیں ہورہا۔ آپ کو بتانا چاہتا ہوں جب تک آپ ملک کا لوٹا مال واپس نہیں کرتے ، اقتدار میں نہ بھی رہوں تو آپ کو نہیں چھوڑوں گا۔ میرا ایمان ہے کہ یہ ملک ایک عظیم ملک اس وقت بنے گا جب اس میں ڈاکوؤں کو سزائیں ملیں گی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اپوزیشن نے اوپن بیلٹ کی مخالفت اس لیے کی کہ حفیظ شیخ اور یوسف گیلانی کے انتخابات میں پیسا چلانا تھا۔ یوسف گیلانی کو سینیٹ انتخاب جتوا کر ان کا مقصد میرے سر پر عدم اعتماد کی تلوار لٹکا کر این آراو حاصل کرنا تھا۔کیا میری اکیلے کی ذمے داری ہے کہ میں ان ڈاکوؤں کے پیچھے پڑھارہوں۔ قوم کو بھی اس حوالے سےاپنی ذمے داری ادا کرنا ہوگی۔

 وزیر اعظم نے کہا کہ کرپٹ لوگوں پر پھول نہیں پھینکے جاتے۔ دنیا میں ایک ملک بتائیں جہاں کرپٹ لوگوں کے لیے جزا و سزا کا نظام نہ ہو اور وہاں ترقی ہورہی ہو۔تحریک انصاف کو جتنی نشتیں ملنی تھیں وہ مل گئیں۔ یوسف رضا گیلانی پیسے تقسیم کررہے تھے۔ مجھے میرے ایم این ایز ، خواتین ارکان پارلیمنٹ نے بتایا کہ دو دو کروڑ کی آفر ہورہی ہے۔

 وزیراعظم کی الیکشن کمیشن پرسخت تنقید

قوم سے خطاب میں وزیر اعظم نے الیکشن کمیشن پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میں الیکشن کمیشن سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ سپریم کورٹ میں آپ نے اوپن بیلٹ کی مخالفت کیوں کی ؟کیا آئین چوری کی اجازت دیتا ہے؟آپ نے قابل شناخت بیلٹ پیپزر کی مخالفت کی ،اگر ایسا ہوجاتا تو آج ہمارے جوایم این اے بکے ہیں ہم ان کا پتا لگا لیتے۔ الیکشن کمیشن نےسینیٹ میں بکنے والوں کو بچا لیا۔ سینیٹ میں پیسے لے کر ہماری سیاست کو کرپٹ کیاگیاہے، کرپٹ ٹولے نے ووٹ چوری کےلیےخفیہ بیلٹ کی حمایت کی۔

عمران خان نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے ہمارے ملک میں جمہوریت کو نقصان پہنچایا ہے۔ آپ کو سپریم کورٹ نے موقع دیا ،کیا 1500 بیلٹ پیپر پر بار کوڈ نہیں لگایا جاسکتا تھا۔ آج آپ نے ملک کی جمہوریت کا وقار مجروح کیا ہے اور اسے نقصان پہنچایا ہے۔

وزیر اعظم نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب سینیٹ انتخاب میں 20 رکن نے ووٹ بیچا تو انہیں پارٹی سے نکال دیا۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے میثاق جمہوریت میں اوپن بیلنٹ کی بات کی تھی۔ جب ان پارٹیوں نے بھی اوپن بیلٹ کی تائید نہیں کی تو ہم سپریم کورٹ گئے جہان جج صاحبان نے بھی بار بار سینیٹ الیکشن میں پیسہ چلنے کی بات کی۔خفیہ رائے شماری کو اپوزیشن نے جمہوریت کے خلاف قرار دیا جب کہ میثاق جمہوریت میں یہ اس پر متفق ہوچکے تھے۔

وزیر اعظم کاکہناتھا کہ اپوزیشن کا مقصد صرف یہ ہے کہ ان پر کرپشن کے مقدمات ختم کردیے جائیں اور میں انہیں پرویز مشرف کی طرح این آر او دے دوں،میرے انکار کرنے پر انہوں نے کوششیں شروع کردیں۔ کورونا میں اپوزیشن نے حکومت کو ناکام کرنے کی کوشش کی ، ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے نکلوانے کے لیے ہونے والی قانون سازی میں بھی ہم پرنیب کی قوانین میں تبدیلی لانے کے لیے دباؤ ڈالا۔ اقتدار چھوڑ دوں گا لیکن این آر او نہیں دوں گا۔

Comments are closed.