پاک فوج کو تنقید کا نشانہ بنانے اور سیاست سے دور رہنے کا مشورہ دینے والی مسلم لیگ نون کی قیادت کے درپردہ عسکری قیادت سے رابطوں اورملاقاتوں کی تصدیق ہوگئی، بظاہر ان ملاقاتوں کے ذریعے لیگی قیادت قانونی معاملات، مقدمات میں ریلیف لینا چاہتے ہیں۔
مسلح افواج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار کی جانب سے جاری باضابطہ بیان میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق گورنر محمد زبیر نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے حال ہی دو ملاقاتیں کیں جو کہ لیگی قیادت کی خواہش پر ہوئیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ دونوں ملاقاتیں مسلم لیگ نون کے قائد میاں نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز سے متعلق تھیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ بظاہر ان ملاقاتوں کا مقصد نواز شریف اور مریم نواز کیلئے ریلیف لینا تھا تاہم آرمی چیف نے واضح کیا کہ قانونی معاملات عدالتوں اور سیاسی مسائل پارلیمنٹ میں حل ہوں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما محمد زبیر کی ملاقاتوں میں ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید بھی موجود تھے، اور یہ ملاقاتیں اگست کے آخری ہفتے اور 7 ستمبر کو ہوئیں۔
سیاسی معاملات پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت بالخصوص نواز شریف اور مریم نواز کی جانب سے فوج کے خلاف حالیہ بیان بازی اور ریاستی ادارے کو بدنام کرنے کی کوشش کے پیچھے بظاہر آرمی چیف سے ملاقاتوں میں ’مطلوبہ ریلیف‘ کا نہ ملنا ہے۔
Comments are closed.