کربلا میں نواسہ رسول حضرت امام حسین ؓ اور ان کے ساتھیوں کی عظیم قربانی کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ملک بھر میں یوم عاشور مذہبی عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے۔
وفاقی اور صوبائی دارالحکومتوں سمیت شہر شہر ،گاؤں گاؤں ماتمی جلوس برآمد کئے جا رہے ہیں جن میں عزادار نواسہ رسول امام حسینؓ اور ان کے رفقا کی عظیم قربانی کی یاد میں پرسہ پیش کر رہے ہیں۔یوم عاشور کے موقع پر سکیورٹی کے سخت ترین اقدامات کئے گئے ہیں، بیشتر شہروں میں موبائل فون سروس بند ہے۔
اسلام آباد راولپنڈی میں 10 ویں محرم الحرام کا مرکزی جلوس امام بارگاہ عاشق حسین تیلی محلہ سے برآمد ہوا، جلوس کی سکیورٹی پر2000 کے قریب پولیس اہلکارتعینات ہیں۔روٹ کو کنٹینرز خاردار تاروں سے سیل کیا گیا،جب کہ سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد نگرانی کا موثر انتظام کیا گیا ہے۔
لاہور میں مرکزی جلوس نثارحویلی سے برآمد ہوا،شہر میں 45 دیگر جلوس اور 227 مجالس کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ اس موقع پر مجموعی طور پر 10 ہزار سے زائد سیکورٹی اہلکاروں نے فرائض سرانجام دیئے۔ مرکزی جلوس کے راستوں کو کنٹینرز اور خاردار تاریں لگا کر محفوظ بنایا گیا ہے، جلوس کے روٹس پر موبائل سروس بند اور ڈبل سواری پر پابندی عائد کی گئی۔
وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کے ہیڈ آفس کا دورہ کیا، انہوں نے ڈیجیٹل کیمروں کے ذریعے یوم عاشور پر سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا اور صوبے بھر میں سکیورٹی انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔
کراچی میں میں دسویں محرم الحرام کا مرکزی جلوس امام بارگاہ علی رضا نشتر پارک سے برآمد ہوا جس میں عزاداروں کی بڑی تعداد شریک ہوئی، جلوس کی سکیورٹی پر پولیس کے 6ہزار سے زائد افسران و اہلکار تعینات کیے گئے، اسپیشل سکیورٹی یونٹ کے 100 کمانڈوز اور آر آر ایف کی 3 کمپنیز بھی فرائض انجام دے رہی ہیں۔
شہر قائد میں ایس ایس یو کے90 اسنائپرز بھی مرکزی جلوس کی گزرگاہوں پر تعینات کیے گئے ہیں۔ مرکزی جلوس پر 1095 ٹریفک پولیس کے اہلکار تعینات ہیں، بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیمیں جلوس کے روٹس کی سوئپنگ کر رہی ہیں۔وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے مرکزی جلوس کا فضائی جائزہ لیا، انہوں نے متعلقہ حکام کو جلوس کے روٹ پر سکیورٹی اور صفائی سمیت تمام اقدامات یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
Comments are closed.