اسلام آباد: پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس، اسکروٹنی کمیٹی رپورٹ میں انکشاف کیا گیاہے کہ پی ٹی آئی نے سال 2008 سے 2009 کے دوران 77 میں سے صرف 12 اکائونٹس ظاہر کیے ، پی ٹی آئی نے پانچ سال کے دوران 32 کروڑ کی رقم چھپائی۔ اسکروٹنی کمیٹی کو تحریک انصاف کینیڈا اور نیوزی لینڈ کے بینک اکائونٹس تک بھی رسائی نہیں دی گئی۔ پی ٹی آئی کے 2009 سے 2013 تک آمدن اور اخراجات مطابقت نہیں رکھتے ۔
اسکروٹنی کمیٹی رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کی سال 2012-13 کی آڈٹ رپورٹ پر بھی کوئی تاریخ درج نہیں، آڈٹ رپورٹ پر تاریخ نہ ہونا اکاونٹنگ معیار کے خلاف ہے ،آڈٹ فرم کی فراہم کی گئی کیش رسیدیں بھی بنک اکائونٹس سے مطابقت نہیں رکھتی۔ درخواست گزار کی جانب سے مانگی گئی بینک اسٹیٹمنٹس فراہم کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا گیا، پی ٹی آئی نے پانچ سال کے دوران 32 کروڑ کی رقم چھپائی۔ اسکروٹنی کمیٹی کو تحریک انصاف کینیڈا اور نیوزی لینڈ کے بینک اکائونٹس تک بھی رسائی نہیں دی گئی۔
اکبر ایس بابر کے وکیل نے استدعا کی کہ اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ ہمیں بھی فراہم کی جائے۔ پی ٹی آئی وکیل شاہ خاور نے مؤقف اختیارکیا کہ یہ رپورٹ صرف فریقین کے لیے ہے ، پیپلز پارٹی اور نون لیگ کی رپورٹس آنے تک اسے پبلک نہ کیا جائے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ رپورٹ کو پبلک کرنے سے روکنے کی پوزیشن میں نہیں، سب رپورٹس کو کیسے اکھٹا کر سکتے ہیں،رپورٹ کی کاپیاں تمام فریقین کو فراہم کریں، الیکشن کمیشن آرڈر پاس کرنے کی پوزیشن میں نہیں کہ فریقین رپورٹ کو پبلک کریں یا نہ کریں۔ممبر الیکشن کمیشن بولے ، اوپن کورٹ ہے ، ہم کیسے پابند ی لگا سکتے ہیں۔
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی رہنماوں اسد عمر اور فرخ حبیب نے کہاکہ الیکشن کمیشن کیس کی کھلی سماعت کرے، تینوں پارٹیوں کی رپورٹ عوام کے سامنے آنی چاہییں۔احسن اقبال بولے پی ٹی آئی کی چوری پکڑی گئی۔ رپورٹ پبلک کرنے سے کیسے روکا جا سکتاہے۔کیس کی مزید سماعت پندرہ روز تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔
Comments are closed.