ٰوزیراعظم اپنے سیکرٹری کے پیچھے کیوں چھپ رہے ہیں؟ جسٹس قاضی فائز عیسی

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دینے سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔ سندھ کے علاوہ تمام صوبوں کا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا۔ جبکہ وزیراعظم کے سیکرٹری کا خط بھی پیش کیاگیا۔

اٹارنی جنرل نے وزیراعظم کے سیکرٹری کا خط عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ اراکین اسمبلی کی ترقیاتی اسکیموں پر عمل آئین سے مشروط ہے۔ وزیر اعظم کو معلوم ہے کہ سرکاری فنڈز کا غلط استعمال نہیں کیا جا سکتا،کسی رکن اسمبلی کو پیسہ نہیں دیا جائے گا۔ خط کے ڈرافٹ پر سوال اٹھاتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسی ٰ نے کہاہے کہ خط میں عدالتی سوالات کے جوابات نہیں دئیے گئے، لگتا ہے وزیراعظم نے عدالتی فیصلہ ٹھیک سے نہیں پڑھا،وزیراعظم نے شائدفنڈز دینے کیلئے دروازہ کھلا رکھنے کی کوشش کی ہے۔ وزیراعظم اپنی بات پر قائم رہیں یا کہہ دیں ان سے غلطی ہوگئی، وزیراعظم اپنے سیکرٹری کے پیچھے کیوں چھپ رہے ہیں؟ سارے میڈیا نے خبر چلا دی اور وزیراعظم خاموش ہیں ۔

 اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیراعظم ہر خبر کی تردید کرنے لگ گئے تو کوئی اور کام نہیں کر سکیں گے۔چیف جسٹس کے استفسار پر سندھ حکومت کے وکیل نے کہا کہ صوبائی حکومت نے کسی رکن اسمبلی کو فنڈز نہیں دئیے ،چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ سندھ حکومت کو جواب تحریری طور پر جمع کرانا چاہیے تھا۔ عدالت نے سیکرٹری خزانہ سے واضح جواب طلب کرتے ہوئے کہاکہ سیکرٹری خزانہ کی رپورٹ پر وزیراعظم کے بھی دستخط ہوں۔

Comments are closed.