نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم 18 سال بعد پاکستان آئی لیکن کوئی میچ کھیلے بغیر ہی واپس چل دی، گزشتہ رات تک سب اچھا تھا پھر اچانک ایسا کیا ہوا کہ صبح نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم نے میچ شروع ہونے سے چند گھنٹے پہلے ہی ہوٹل سے گراونڈ آنے کے لیے صاف انکار کر دیا۔
کیا واقعی اتنے سنگین سیکیورٹی خطرات تھے کہ نیوزی لینڈ ٹیم گراونڈ آنے کے لیے بھی راضی نہ ہوئی؟ وزیراعظم عمران خان نے تاجکستان سے نہ صرف نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کو فون کیا بلکہ ذرائع کا کہناہے کہ وزیراعظم پاکستان نے نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے منیجر جو، ان کے پرانے دوست بھی ہیں ان سے بھی تفصیلی بات کی۔
تمام تر یقین دہانیوں کے بعد بھی نیوزی لینڈ کی وزیراعظم مانی نہ ٹیم منیجر راضی ہوئے؟ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ رمیض راجا بھی پورا دن سرینہ ہوٹل میں رہے اور نیوزی لینڈ کے کرکٹرز اور ٹیم منیجمنٹ کی منت سماجت کرتے، لیکن بات نہ بن سکی۔
انتہائی مستند ذرائع کے کہنا ہے نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کو فول پرول سیکیورٹی دی گئی تھی، پاک فوج کے بہترین ایس ایس جی کمانڈوز پر مشتمل ضرار کمپنی کی دو بٹالین کو مہمان ٹیم کی سکیورٹی پر مامور کیا گیا تھا۔ میٹرو فلائی اوور کیساتھ اسٹیڈیم کے اردگرد اسنائپرز تعینات تھے جب کہ میچ اختتام تک اسٹیڈیم کے اطراف کومبنگ آپریشن بھی جاری رکھنے کے احکامات تھے۔
ذرائع نے کہا کہ پاکستان کے کسی ادارے کو نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی سیکیورٹی کے حوالے سے کوئی تھریٹ بھی موصول نہیں ہوا۔ اس کے باوجود میچ کے دوران پنڈی سٹیڈیم اور ملحقہ علاقوں کی مسلسل فضائی نگرانی کی جانا تھا، کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ہیلی کاپٹر میں سنائپرز بھی موجود رکھنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
ذرائع نے نیوز ڈپلومیسی کو یہ انکشاف بھی کیا کہ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کو آمد کے موقع پر کورونا ٹیسٹ سے بھی استثنیٰ دیا گیا تھا، کیویزکھلاڑیوں کے کورونا ٹیسٹ بھی نہیں کیے گئے اور ایک دن بعد ہی انہیں پریکٹس کی اجازت دے دی گئی۔ دورے سے قبل آنے والی نیوزی لینڈ کی سیکیورٹی ٹیم نے بھی سیریز کے حوالے سے سیکیورٹی انتظامات پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا تھا۔
اس ساری صورتحال میں اعلیٰ ذرائع نے نیوز ڈپلومیسی کو بتایاکہ یہ سارا کھیل افغانستان میں جاری تنازع اور طالبان کی فتح کو لے کر رچایا گیاہے اور اس میں بھارت سے زیادہ دو بڑی عالمی طاقتیں شامل ہیں، ان طاقتوں کا مقصد حکومت پاکستان اور عسکری حکام کو یہ باور کرانا تھا کہ اگر آپ افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد شادیانے بجاتے رہیں گے تو پھر جواب دیاجائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ سمیت بڑی طاقتوں کو آئی ایس آئی چیف لیفٹیننٹ جنرل فیض حمیدکا دورہ افغانستان بھی ایک آنکھ نہیں بھایا اور آئی ایس آئی سربراہ کا کابل کے ایک ہوٹل کی لابی میں چائے پینا ان طاقتوں کو سخت ناگوار گزرا ہے۔
غالب امکان ہے کہ اب اس سیکیورٹی تھریٹ جس کا کوئی وجود ہی نہیں کو بنیاد بنا کر انگلینڈ کرکٹ ٹیم بھی اپنا دورہ پاکستان منسوخ کر دے گی، یا پھر پاکستان کو بتایا جائے گاکہ آپ نے افغانستان میں کیا کرنا ہے، واقفان حال کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان نے لچک دکھائی تو حالات میں بہتری آ سکتی ہے ورنہ یہ تو ابھی شروعات ہے، عالمی طاقتیں مختلف حیلے بہانوں سے وار کاکوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیں گی۔
Comments are closed.