اسلام آباد ہائیکورٹ نے پارٹی فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف تحریک انصاف کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا ۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ الیکشن کمیشن نے شوکاز کے جواب میں پی ٹی آئی کو سننا ہی نہیں تو شوکاز کا کیا مقصد ہوا۔ کوئی اسے الیکشن کمیشن کا آرڈر کہہ رہاہے تو کوئی ر پورٹ ،میری رائے میں یہ رپورٹ ہی ہے جسکے بعد شو کاز جاری کیاگیا۔
تحریک انصاف کی اپیل پرچیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی ۔۔ دوران سماعت جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دئیے کہ ایک سادہ سی بات ہے جس پر چھ سال سے کہانی چل رہی ہے ۔الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کے فنڈز کی اسکروٹنی کرنا ہوتی ہے ، سکروٹنی میں کوئی ممنوعہ فنڈنگ ہو تو شوکاز جاری کیا جاتا ہے، اس کیس میں الیکشن کمیشن نے اب تک جتنی سماعتیں کی ہیں اس کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ شوکاز کے جواب میں تحریک انصاف اپنے اکاؤنٹس کا دفاع کرلیتی ہے تو اس کا کیا اثر ہوگا، وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ جس اکاؤنٹ کا دفاع ہوگا صرف وہ اکاؤنٹ ضبط نہیں کیا جائیگا، فیصلہ تبدیل یا واپس نہیں ہو سکتا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ یہ اس نوعیت کا پہلا کیس ہے ، اس لیے ہر کوئی اپنی تشریح کر رہاہے ۔ کوئی اسے الیکشن کمیشن کا آرڈر کہہ رہاہے تو کوئی ر پورٹ ، میری رائے میں یہ رپورٹ ہی ہے جسکے بعد شو کاز جاری کیاگیا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دئیے کہ آج لگتا ہے الیکشن کمیشن کے وکیل نئی ہدایات لیکر آئے ہیں ،انہیں بتایا گیا ہے کہ عدالت کو کہیں کہ ہم نے جو فیصلہ کرلیا ہے اسی پر رہنا ہے۔فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔۔
Comments are closed.