اسلام آباد:تحریک انصاف کا لانگ مارچ روکنے اور سڑکوں کی بندش کے خلاف کیس میں سپریم کورٹ نے تحریری حکم نامہ جاری جاری کردیا۔ عدالت نے حکام سے سات سوالوں کے جواب طلب کرلیے ۔ چیف جسٹس نے فیصلے میں کہاکہ تمام ثبوتوں کا جائزہ لے فیصلہ کریں گے کہ کس کے خلاف کارروائی کرنی ہے؟ عدالت نے فریقین کے درمیان توازن پیدا کرنے کی کوشش کی لیکن عدالت کی نیک نیتی کی کوشش کو عزت نہیں دی گئی۔ جسٹس یحیی ٰ افریدی نے اختلافی نوٹ لکھا۔
چودہ صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے تحریر کیا۔ عدالت نے آئی جی اسلام آباد، چیف کمشنر، سیکرٹری وزارت داخلہ، ڈی جی آئی بی اور ڈی جی آئی ایس آئی کو نوٹسز جاری کرکے ایک ہفتے میں سات سوالوں کے جواب طلب کرلیے۔ عدالت نے کہا کہ بتایا جائے عمران خان نے پارٹی ورکرز کو کس وقت ڈ ی چوک جانے کی ہدایت کی ؟ کس وقت پی ٹی آئی کارکنان ڈی چوک میں لگی رکاوٹوں سے آگے نکلے؟ کیا ڈی چوک ریڈ زون میں داخل ہونے والے ہجوم کی کوئی نگرانی کررہا تھا؟ کیا حکومت کو دی گئی یقین دہائی کی خلاف ورزی کی گئی؟کیا انتظامیہ اور پولیس نے کارکنوں کے خلاف کوئی ایکشن لیا؟ کتنے مظاہرین ریڈ میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے؟ ریڈ زون کی سکیورٹی کے انتظامات کیا تھے اور حکام کی جانب سے سکیورٹی انتظامات میں کیا نرمی کی گئی؟ کیا سیکیورٹی بیریئر کو توڑا گیا؟ کیا مظاہرین یا پارٹی ورکر جی نائن اور ایچ نائن گراونڈ میں گئے؟ عدالت نے زخمی، گرفتار اور اسپتال میں داخل ہونے والے مظاہرین کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔
چیف جسٹس نے فیصلے میں کہاکہ تمام ثبوتوں کا جائزہ لے فیصلہ کریں گے کہ کس کے خلاف کارروائی کرنی ہے؟ عدالتی احکامات کی توہین کا مواد آیا تو الگ سے کارروائی کی جائے گی، آزادانہ کارروائی کیلئے ٹھوس شواہد ضروری ہیں، عدالت نے فریقین کے درمیان توازن پیدا کرنے کی کوشش کی لیکن عدالت کی نیک نیتی کی کوشش کو عزت نہیں دی گئی ،بظاہر پی ٹی آئی کی جانب سے دی گئی یقین دہانی کی کارکنوں نے خلاف ورزی کی۔
جسٹس یحیی ٰ افریدی نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ میری رائے کے مطابق عمران خان نے عدالتی احکامات کی حکم عدولی کی اور میں اس بات سے آمادہ نہیں کہ عمران خان کے خلاف کارروائی کیلئے عدالت کے پاس مواد موجود نہیں۔ جسٹس یحیی ٰ افریدی نے عمران خان کو نوٹس جاری کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان سے پوچھا جائے کیوں نہ آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
Comments are closed.