اسلام آباد :چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ سماعت کی ،اٹارنی جنرل نے روسٹرم سنبھالتے ہوئے دلائل دیے کہ گزشتہ روزعدالت کی جانب سے کچھ ریمارکس دئے گئے عدالت نےکہاجونکات پہلے نہیں اٹھایا وہ کیوں رکھ رہے ہیں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ گھبرا کیوں رہے ہیں آپ نے گھبرانا نہیں ہے عدالت بیٹھی ہے کوئی معقول نقطہ اٹھائیں جسے سن کرفیصلہ کریںگے۔ آپ نے نکات اٹھائے لیکن ان پربحث نہیں کی چیف جسٹس نے مزید کہاکہ اپنے ساتھیوں سےکہیں ہمارے دروازے پرایسی باتیں نہ کریں اتنے بڑے ایوان میں کھڑے ہوکراتنی سخت باتیں نہ کریں ماضی کوحکومت کیخلاف استعمال نہیں کریںگے حکومت کی نہیں اللہ کی رضا کے لیے بیٹھے ہیں ہم اللہ کے لیے کام کرتے ہیں اس لیے چپ بیٹھے ہیں جس ہستی کا کام کررہے ہیں وہ بھی اپنا کام کرتی ہے آپ صفائیاں نہ دیں عدالت صاف دل کے ساتھ بیٹھی ہے، جس نے آپکو وضاحت کرنے کا کہا اسے ہمارا بتا دیں۔
چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت دومنٹ میں فیصلہ کرسکتی ہے کہ نظرثانی خارج کی جاتی ہے، چیف جسٹس کے الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پر ریمارکس کہا آسانی سے کہہ سکتے ہیں آپ نے سواری مس کردی، لیکن عدالت قانونی نکات پرسن کرفیصلہ کرنا چاہتی ہے چیف جسٹس نے معاملہ اللہ پرچھوڑتےہوئے اٹارنی جنرل کو کہا کہ ماضی کو حکومت کیخلاف استعمال نہیں کریںگے اپنے ساتھیوں سےکہیں ہمارے دروازے پرایسی باتیں نہ کریں اتنے بڑے ایوان میں کھڑے ہوکراتنی سخت باتیں نہ کریں جس ہستی کا کام کر رہے ہیں وہ بھی اپنا کام کرتی ہے صفائیاں نہ دیں عدالت صاف دل کے ساتھ بیٹھی ہے.جس نے آپکو وضاحت کرنے کا کہا اسے ہمارا بتا دیں چیف جسٹس نے کہاکہ نورکنی سے پانچ رکنی بنچ بنایا سات رکنی بینچ بنا ہی نہیں تو4/3 کا فیصلہ کیسےہوگیا؟
عمران خان کو مرسڈیز کی فراہمی سے متعلق چیف جسٹس نے کہاکہ میں تومرسیڈیز استعمال ہی نہیں کرتا، پولیس نے عمران خان کی مرسیڈیزکا بندوبست کیا تھااس بات کو پتہ نہیں کیا سے کیا بنا دیا گیا چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کاہکہ ہم نے توآپ کودیکھ کرکھلےدل سے”گڈ ٹو سی یو”کہا اٹارنی جنرل صاحب آپ پرسکون رہیں بیٹھ جائیں، وکیل الیکشن کمیشن سجیل سواتی نے نظرثانی کے دائراختیار سے متعلق آئین کے ارٹیکل پر دلائل دیے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے عدالتی نظیروں کے مطابق نظرثانی اوراپیل کے دائرہ کارمیں فرق ہے،اس سوال کا جواب آپ نے کل سے نہیں دیا،جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ رولزمیں نظرثانی پرابھی تک کوئی ترمیم نہیں کی گئی دائرہ کاربڑھایا توکئی سال پرانے مقدمات بھی آجائیں گے،سپریم کورٹ رولزکانظرثانی سےمتعلق آرڈر26 پورالاگونہ ہونےسےنظرثانی دائرکرنے کی مدت بھی ختم ہوجائےگی، آپ کوشاید اپنی دلیل مانے جانے کے نتائج کا اندازہ نہیں ہے ، جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ آئین میں تونظرثانی دائرکرنے کی مدت بھی نہیں دی گئی اگرنظرثانی والا رول لاگوہوسکتا ہے تودائرہ کارکیسے نہیں ہوگا۔ عدالت نے کیس کی سماعت ایک روز کیلئے ملتوی کردی۔
Comments are closed.