اسلام آباد:چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس عمر عطا بندیال نے ارشد شریف قتل کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے کہ ارشد شریف کی موت ناصرف انسانی حقوق کا معاملہ ہے بلکہ بہیمانہ قتل تھا،ان کی پاکستان سے جانے کی وجوہات پرتحقیقات کی جائیں۔ ارشد شریف قتل جے آئی ٹی کے لیے ٹیسٹ کیس ہے۔
سماعت کے موقع پر چیف جسٹس کے استفسار پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پیشرفت رپورٹ جمع کروا دی گئی ، اسپیشل جے آئی ٹی نے 41 لوگوں کے بیانات ریکارڈ کیے، تحقیقات کینیا، یو اے ای اور پاکستان سمیت تین حصوں پرمشتمل ہیں، دبئی میں تحقیقات کے بعد اسپیشل جے آئی ٹی15 جنوری کو کینیا جائے گی۔۔ پاکستان کی حد تک زیادہ تر تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں تاہم تحقیقات مکمل ہونے کی ٹائم لائن دینا مشکل ہوگا، ضرورت پڑنے پر تحقیقات میں اقوام متحدہ کو شامل کرنے کا آپشن بھی موجود ہے۔جسٹس اعجازالا احسن نے کہا کہ اقوام متحدہ کو تحقیقات میں شامل کرنے کے لیے وزارت خارجہ سے بات کریں۔
جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ جے آئی ٹی تحقیقات میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کررہے ،ارشد شریف قتل کی صاف شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں ،عدالت اس میں بہت سنجیدہ ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ارشد شریف کے کچھ ڈیجیٹل آلات ہیں جو ابھی تک نہیں ملے،پتا چلائیں وہ آلات کینین پولیس،انٹیلی جنس یا ان دوبھائیوں کے پاس ہیں؟ ارشد شریف قتل جے آئی ٹی کے لیے ٹیسٹ کیس ہے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت فروری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔
Comments are closed.