اسلام آباد:سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کافیصلہ معطل کر دیا۔ جسٹس طارق مسعود نے ریمارکس دیئے کہ سیکشن ٹو ون ڈی کالعدم ہونے کے بعد دہشتگردوں کا ٹرائل کہاں ہو گا؟ کل جنہوں نے تئیس جوان شہید کیے ان کا ٹرائل اب کس قانون کے تحت ہو گا؟ سپریم کورٹ لارجز بینچ نے انٹرا کورٹ اپیلوں پر فیصلہ سنا یا۔فوجی عدالتوں میں سویلئینز کا ٹرائل جاری رکھنے کی اجازت دے دی گئی جبکہ حتمی فیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے مشروط ہوگا۔
سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے فیصلہ پانچ، ایک کی اکثریت سے سنایا۔ جسٹس مسرت ہلالی نے اکثریتی فیصلے سے اختلا ف کیا۔ اس سے قبل جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں چھ رکنی لارجر بینچ نے سماعت کا آغازکیا تو وکیل لطیف کھوسہ نے جسٹس طارق مسعود کی بینچ میں موجودگی پر اعتراض اٹھایا ۔جسٹس سردار طارق مسعود نے کہاکہ میں بینچ سے الگ نہیں ہورہا،وکلاء اعتراض کنندہ جسٹس جواد ایس خواجہ کا فیصلہ پڑھ لیں جس میں لکھا ہے کہ یہ جج کی مرضی ہے کہ وہ بینچ کا حصہ رہے یا سننے سے معذرت کرے۔وزارت دفاع کے وکیل حواجہ حارث نے کہا کہ آرمی ایکٹ کی شقیں آئین کی کس شق کے تحت غیر آئینی ہیں،اس بارے میں کچھ نہیں لکھا گیا۔جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ آپ ملٹری کورٹس میں فئیر ٹرائل کو کیسے یقینی بنائیں گے؟ خواجہ حارث نے کہا کہ سویلینز میں کلبھوشن یادیو جیسے لوگ بھی آتے ہیں،سویلینز سے متعلق دفعات کو کالعدم نہیں کیا جا سکتا۔
جسٹس طارق مسعود نے ریمارکس دئیے کہ سیکشن 2 ون ڈی کالعدم ہونے کے بعد دہشتگردوں کا ٹرائل کہاں ہو گا؟ جنہوں نے کل 23 جوان شہید کیے ان کا ٹرائل اب کس قانون کے تحت ہو گا؟اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ ملٹری کورٹس میں ٹرائل چلانے کی مشروط اجازت دینے دی جائے جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا جو بعد ازاں سنایا گیا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت جنوری کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کردی ۔
Comments are closed.