فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی وصولی غیر قانونی قرار دینے کا لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم

سپریم کورٹ نے بجلی بلوں میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی وصولی غیر قانونی قرار دینے کا لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم دے دیا۔ عدالت نے کہا ہے کہ لاہو رہائیکورٹ کا فیصلہ آئینی و قانونی طور پر قابل عمل نہیں۔ بہتر ہو گا تکنیکی معاملات نیپرا کے سامنے ہی اٹھائے جائیں۔ صارف کمپنیوں کو نیپرا اپیلیٹ ٹریبونل میں15 دنوں کے اندر ایف  پی اے کے خلاف اپیلیں دائر کرنے کا  حکم  دےدیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ غیر قانونی قرار دینے کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف ایک ہزار 90 درخواستوں پر سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہاکہ لاہور ہائیکورٹ کا ایف پی اے کوغیر قانونی قرار دینے کا فیصلہ آئینی و قانونی طور پر ناقابل عمل ہے ، چیف جسٹس نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے سنگل بنچ نے اپنے اختیار سے تجاوز کرتے ہوئے فیصلہ دیا جسے برقرار رکھنا ممکن نہیں۔ ہائیکورٹ کے ججز آرٹیکل 199 پڑھنا بھول جاتے ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ نے وہ فیصلہ دیا جس کی درخواستوں میں استدعا ہی نہیں کی گئی تھی۔بہتر ہو گا تکنیکی معاملات نیپرا کے سامنے ہی اٹھائے جائیں۔جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے سپریم کورٹ سمیت کوئی بھی عدالت نیپرا کے تکنیکی معاملات نہیں دیکھ سکتی۔

سپریم کورٹ نے آج سے بجلی کی ترسیلی کمپنیوں کو فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ وصول کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کمپنیز اور صنعتوں سے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد واجب الادا رقم نیپرا اپیلیٹ ٹریبونل کے فیصلے سے مشروط ہو گی ۔ عدالت نے ہدایت کی کہ نیپرا اپیلیٹ ٹریبونل 25 دن میں اپیلیں مقرر کرکے قانونی میعاد کے اندر فیصلہ کرے ۔

 

Comments are closed.