اسلام آباد:سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے پنجاب ،سندھ ،بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول طلب کرلیا۔ سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز نے ریمارکس دئیے کہ لگتا ہے جمہوریت اب ترجیح ہی نہیں رہی۔ الیکشن کمیشن آئین سے نہیں کہیں اور سے ہدایات لے رہا ہے، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے بلدیاتی اداروں کی تحلیل کا اقدام غیر آئینی تھا ۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کرائے جارہے؟ کیوں عوام کوجمہوریت سے محروم رکھاجارہاہے؟بلدیاتی انتخابات نہ کراکے عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہورہی ہے ۔کیاچیف الیکشن کمشنراورممبران نےاپناحلف نہیں دیکھا؟ عدالت چاہتی ہے کہ ہرایک اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے بلدیاتی اداروں کی تحلیل کا اقدام غیرآئینی تھا۔ اس پر جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے استفسار کیا کہ پنجاب حکومت کیخلاف غیرآئینی اقدام پر کیا کارروائی کی گئی ؟۔چیف الیکشن کمشنرنے بتایا کہ پنجاب حکومت نے نیا بلدیاتی قانون بنا لیا ہے ۔چیف الیکشن کمشنر نے خیبرپختونخوا کو کے پی کہا تو جسٹس قاضی فائزعیسیٰ برہم ہوگئے ، بولے آئین میں اگر ایک صوبے کا نام موجود ہے تو وہ پورا نام لیں۔آپ آئینی عہدیدار ہیں، صوبے کا نام خیبرپختونخوا کیوں نہیں لیتے؟صوبے کے عوام میں نفرتیں نہ پھیلائیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے عدالت کو نتایاکہ خیبرپختونخوا میں 8 اپریل کو بلدیاتی انتخابات کرائیں گے۔جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ اگر یہ عدالت آپ کو انتخابات نہ کرانے کا حکم دے تو آپ ہمارا حکم نہ مانیں۔بلدیاتی ادارے مستقبل کے لئے لیڈر شپ پیدا کرنے کی نرسری ہوتے ہیں۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے آرٹیکل 6 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئین پر عملدرآمد میں رکاوٹ ڈالنے والے سنگین غداری کے مرتکب ہو رہے ہیں، لگتاہے الیکشن کمیشن آئین سے نہیں کہیں اور سے ہدایات لے رہا ہے، آپ الیکشن نہیں کروا سکتے تو مستعفی ہوجائیں۔جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ قوم پر بہت ظلم ہوُچکا، مزید نہیں ہونا چاہیے، اگر آپ نچلی سطح پر عوام کو اختیارات نہیں دیں گے تو کیسے کام چلے گا؟، ملک میں خطرناک صورتحال ہے، قدرت نے آپ کو موقع دیا ہے اپنی ذمہ داری پوری کریں۔عدالت نے الیکشن کمیشن سے بلدیاتی انتخابات سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 4 فروری تک ملتوی کردی۔
Comments are closed.