اسلام آباد: چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا ہے کہ نیب ترامیم سے کئی جرائم کو ختم کیا گیا اور کچھ کی حیثیت تبدیل کی گئی، ترامیم سے کچھ جرائم کو توثابت کرنا ہی انتہائی مشکل بنا دیا گیا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ نیب ترامیم کوکسی شہری اور نہ ہی مالیاتی ادارے نے چیلنج کیا۔ عدالت سے رجوع ایسے شخص نے کیا جو خود پارلیمنٹ سے بھاگا ہواہے۔
سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف چئیرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت ہوئی ۔ عدالت نے نیب ترامیم سے فائدہ اٹھانے والوں کی تازہ ترین رپورٹ طلب کرلی ۔ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ احتساب جمہوریت کی بنیاد ،الیکشن بھی حکومت اور اراکین پارلیمنٹ کے احتساب کا طریقہ کار ہیں۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے اٹارنی جنرل کو گڈ ٹو سی یو کہتے ہوے سماعت کا آغاز کیا۔چیف جسٹس نے کہاکہ اگست میں پارلیمنٹ قانون سازی کیلئے متحرک رہی تاہم پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ اور ری ویو ایکٹ پر نظر ثانی ترجیحات میں نہیں تھی۔ موجودہ کیس میں اہم نکتہ یہ ہے کہ پورے قانون کو بے ترتیب کردیا گیا۔ نیب ترامیم سے کئی جرائم کو ختم کیا گیا اور کچھ کی حیثیت تبدیل کی گئی، ترامیم سے کچھ جرائم کو ثابت کرنا ہی انتہائی مشکل بنا دیا گیا ہے،یہ درست ہے کہ نیب قانون میں کئی خامیاں ہیں اور اس کا اطلاق بھی درست انداز میں نہیں کیا گیا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ نیب ترامیم کن بنیادی حقوق سے متصادم ہیں ،آج تک سامنے نہیں آسکا،عجیب سی بات ہے کہ اس مقدمہ کو ہم اتنے عرصے سے سن کیوں رہے ہیں۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کردی ۔
Comments are closed.