اسلام آباد: چیف جسٹس سپریم کورٹ عمر عطاء بندیال نے کہاہے کہ صدارتی معافی کی طرح نیب سے معافیاں دی جارہی ہیں ،ریاست نے یقینی بنانا ہےکہ مجرم آزادنہ رہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ بولے ، زور لگا لگا کر تھک گئے کہ نیب ترامیم میں غلطی نکلے لیکن نہیں مل رہی،ملک میں پارلیمانی جمہوری نظام رائج ہے اسے چلنے دیں۔
نیب ترامیم کےخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت ہوئی ۔ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دئیے کہ معاشی مواقع چھیننے کی وجہ سے لوگ ملک چھوڑ کر جارہے ہیں۔دوران سماعت جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکیانیب کاملزم قانون بنا کر بتائےگاکہ اسکےخلاف کارروائی کیسےہو؟کیا ہم اپنے فائدے کیلئے بنائےگئےقانون کوکالعدم قرار دے سکتےہیں؟جسٹس منصورعلی شاہ نےریمارکس دئیے کہ پارلیمان اگراپنے فائدےکیلئے قانون بنابھی لےتو عدالت کیاکرسکتی ہے؟ انتخابات قریب ہیں لوگوں کوفیصلہ کرنےدیں۔ زور لگا لگا کر تھک گئے کہ نیب ترامیم میں غلطی نکلے لیکن نہیں مل رہی۔ سب سے بڑی خلاف ورزی یہ ہے کہ کیسے ایک شخص اپنی مرضی سے پارلیمنٹ چھوڑ کر چلا گیا، ملک میں پارلیمانی جمہوری نظام رائج ہے اسے چلنے دیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ سیاسی فیصلہ ہوتا ہے کہ پارلیمنٹ میں بیٹھنا ہے یا چھوڑنا ہے، ریاست نے یقینی بنانا ہےکہ مجرم آزادنہ گھومیں۔ نیب ترامیم سے بین الاقوامی قانونی مدد کے ذریعے ملنے والے شواہد قابل قبول نہیں رہے۔ وکیل مخدوم علی خان نے کہاکہ سوئس عدالتوں نے آصف زرداری کیخلاف اپنے ملک کے شواہد تسلیم نہیں کیے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ سوئس مقدمات زائد المعیاد ہونے کی وجہ سے ختم ہوئے، عدم شواہد پر نہیں۔ عدالت نے نیب ترامیم سے متعلق درخواست کی مزیدسماعت منگل تک ملتوی کر دی۔
Comments are closed.