اسلام آباد:چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاہےکہ سیاسی جماعتیں ڈی چوک استعمال نہ کریں،جتھے لاکرکسی رکن اسمبلی کو روکنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ جو بھی احتجاج اور جلسے ہوں ضلعی انتظامیہ کی مشاورت سے ہوں۔ تصادم سے بچنے کے لیے دونوں فریقین جلسوں کا الگ وقت رکھیں۔
سپریم کورٹ بار کی جلسے جلوسوں سے متعلق درخواست کی سماعت چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد اسمبلی کا اندرونی معاملہ ہے،بہتر ہوگا کہ اسمبلی کی جنگ اسمبلی کے اندر لڑی جائے، عدالت نے دیکھنا ہے کہ کسی ایونٹ کی وجہ کوئی رکن اسمبلی ووٹ ڈالنے سے محروم نہ ہو،اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ اسمبلی اجلاس کے موقع پر کوئی جتھہ اسمبلی کے باہر نہیں ہو گا اور کسی رکن اسمبلی کو ہجوم کے ذریعے نہیں روکا جائے گا،جتھوں کی حکومت کی جمہوریت میں کوئی گنجائش نہیں، حکومت نہ ہی اپوزیشن جتھوں کی سیاست کرے۔ کسی کو ووٹ کا حق استعمال کرنے سے روکا نہیں جاسکتا۔اپوزیشن لیڈر کے وکیل نے بھی پرامن جلسوں کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ چاہتے ہیں تمام عمل پرسکون انداز میں مکمل ہو۔۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ پی ٹی آئی اور اپوزیشن ضلعی انتظامیہ سے ملکر جلسوں کی جگہ کا تعین کریں،جگہ کے تعین سے تصادم کا خطرہ نہیں ہوگا۔جے یو آئی کے وکیل نے کہا کہ ہم نے او آئی سی کے احترام میں 23 کو ہونے والا جلسہ 27 تک ملتوی کیالیکن حکومت کہہ رہی ہے کہ جو اراکین ووٹ ڈالنے جائیں وہ جتھے سے گزر کر آئیں گے ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جتھے سے گزر کر آنا جانا نہیں ہو سکتا،یہ ہم نہیں ہونے دیں گے،جو بھی احتجاج اور جلسے ہوں ضلعی انتظامیہ کی مشاورت سے ہوں۔ایک جماعت جہاں جلسہ کر رہی ہو وہاں دوسری کو اجازت نہیں ہوگی۔تمام جماعتیں تحریری طور پر اپنا موقف دینگی۔تمام فریقین تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کوشش کریں کہ ڈی چوک پرجلسہ نہ ہو۔۔ اٹارنی جنرل نے یقین دلایا ہے کہ حکومت پرامن انداز میں احتجاج کرے گی۔
Comments are closed.