سپریم کورٹ پر معلومات تک رسائی کے قانون کا اطلاق نہیں ہوتا

اسلام آباد:عدالتی عملے کی تفصیلات فراہم کرنے سے متعلق کیس،سپریم کورٹ آف پاکستان نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔سپریم کورٹ پر معلومات تک رسائی کے قانون کا اطلاق نہیں ہوتا    ، عدالت  نے مفاد عامہ کے تحت رجسٹرار آفس کو  سات روز کے اندر درخواست گزار کو متعلقہ معلومات فراہم کرنے کی ہدایت  کر دی۔۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مختصر فیصلہ میں کہا کہ آئین کے آرٹیکل 19 اے کے تحت معلومات تک رسائی شہریوں کا حق ہے تاہم اس کااطلاق سپریم کورٹ پر نہیں ہوتا ہے۔ رجسٹرار سپریم کورٹ مفاد عامہ کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ازخود سپریم کورٹ سے متعلق معلومات شہری کو فراہم کریں، معلومات کے حصول کا تقاضا کرنے والے پر لازم ہے کہ وہ وجوہات بتائے ۔ جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلے میں اضافی نوٹ بھی تحریر کیا ہے۔

واضح رہے کہ درخواست گزار مختار احمد نے 2019 میں سپریم کورٹ کے ملازمین کی تفصیلات کیلئے رجسٹرار سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔سابق رجسٹرار سپریم کورٹ کے انکار پردرخواست گزار نے انفارمیشن کمیشن سے رجوع کیا جس نے جولائی 2021 میں شہری کے حق میں فیصلہ دیا ۔رجسٹرار سپریم کورٹ نے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل کی تو ہائیکورٹ نے رجسٹرار کے حق میں فیصلہ دیا جس پر شہری نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

Comments are closed.