اسلام آباد:سپریم کورٹ میں سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت ہوئی ، الیکشن کمیشن نے دوبارہ جواب جمع کرا دیا ۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا ہے کہ سنگل ٹرانسفرایبل ووٹ ضروری نہیں کہ حکمران جماعت کے خلاف جائے،اتحادی جماعتوں کی اپنی طاقت ہوسکتی ہے ،نظام جوبھی اپنایا جائے صوبائی اسمبلیوں میں موجود جماعتوں کی سینیٹ میں نمائندگی ہونی چاہیے۔
پیپلزپارٹی کے وکیل رضا ربانی نے دلائل دئیے کہ حکومت نے ایسا تاثردیا جیسے مقدمہ 184/3 کے دائرہ اختیار کا ہے، بل قومی اسمبلی سے پاس ہونے بعد سینیٹ مسترد بھی کرسکتا ہے، جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ ووٹ کی رازداری کے پیچھے کیا منطق تھی؟ سنگل ٹرانسفرایبل ووٹ ضروری نہیں کہ حکمران جماعت کے خلاف جائے،اتحادی جماعتوں کی اپنی طاقت ہوسکتی ہے ،نظام جوبھی اپنایا جائے سینیٹ میں صوبائی اسمبلیوں میں موجود جماعتوں کی نمائندگی ہونی چاہیے ،چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اگرکسی جماعت کے صوبائی اسمبلی میں دوممبرہوں تو وہ حلیف جماعتوں سے اتحاد قائم کرسکتی ہے ،متناسب نمائندگی سے متعلق اگاہ کریں۔۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ متناسب نمائندگی کا لفظ آرٹیکل 59 اور51 میں موجود ہےرضا ربانی نے کہاکہ سیاسی جماعتوں کی متناسب نمائندگی قانون سازوں کے ذہن میں تھی ، اس نظام کے نیچے بھی تین مختلف نظام موجود ہیں ۔ہرآرٹیکل میں الگ نظام سے متعلق بتایا گیا ہے ۔رضا ربانی کے دلائل جاری تھے کہ عدالت نے سماعت پیر تک کیلئے ملتوی کردی۔
Comments are closed.