سپریم کورٹ نے پیپلزپارٹی رہنما سیدخورشید شاہ کو رہا کرنے کا حکم دے دیا

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پیپلز پارٹی کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی خورشید شاہ کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے خورشید شاہ کی ایک کروڑ کے مچلکوں کے عوض درخواست ضمانت منظور کی تاہم ان کا نام ای سی ایل میں رہے گا ۔ عدالت نے کہا کہ خورشید شاہ کو مزید حراست میں رکھنے کی ٹھوس وجوہات موجود نہیں۔

جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے خورشید شاہ کی درخواست ضمانت کیس کی سماعت کی ۔ دوران سماعت عدالتی استفسار پر خورشید شاہ کے وکیل نے بتایا کہ نیب نے 12 پراپرٹیز اور 5 بنک اکاونٹس کو جواز بنا کر ریفرنس بنایا ۔ پٹہ دار نے تسلیم کیا کہ انہوں نے زمین کی قیمت اندازاً لگائی۔ 1039 ایکڑ بنجر زمین 1979 میں عبدالحفیظ پیرزادہ کے والد نے 80 ہزار میں خریدی جو عبدالستار پیرازادہ نے 1982 میں فروخت کردی۔ خورشید شاہ نے زمین اندر خاندان سےخریدی۔

بعدازاں عدالت نے ایک کروڑ کے مچلکوں کے عوض سید خورشید کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔ اپنے فیصلے میں عدالت نے کہا کہ خورشید شاہ کو مزید حراست میں رکھنے کی ٹھوس وجوہات موجود نہیں، خورشید شاہ کا نام ای سی ایل میں رہے گا، احتساب عدالت ضروری سمجھے تو ای سی ایل سے نام نکال سکتی ہے۔ واضح رہے کہ نیب نے خورشید شاہ کو 18 ستمبر2019کو گرفتار کیا تھا۔

اس موقع پر سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں قمر الزمان کائرہ نے کہاکہ ثابت ہوگیا، خورشید شاہ کو وفاداری کی سزا مل رہی ہے، رہائی پیپلز پارٹی کے لیے کسی طرف سے کوئی اشارہ نہیں، پیپلز پارٹی صرف عوام کے اشارے پر چلتی ہے۔

Comments are closed.