ڈپٹی اسپیکرکی رولنگ پرازخود نوٹس کیس کا فیصلہ ساڑھے 7 بجے سنایا جائے گا

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ پر ازخود نوٹس کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ جو شام ساڑھے سات بجے سنایا جائے گا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ بظاہر آرٹیکل 95 کی خلاف ورزی ہوئی،،تحریک عدم اعتماد کو ہونے دیا جاتا تو حل نکل آتا کہ کون وزیر اعظم ہوگا۔ کیا ڈپٹی اسپیکر کے پاس کوئی میٹریل دستیاب ہے جس کی بنیاد پر رولنگ دی گئی ، ہم نے قومی مفاد کو بھی دیکھناہے۔شہبازشریف اور بلاول بھٹو زرداری بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ بظاہرآرٹیکل 95 کی خلاف ورزی ہوئی،،تحریک عدم اعتماد کو ہونے دیا جاتا تو حل نکل آتا کہ کون وزیر اعظم ہوگا۔ کیا ڈپٹی اسپیکر کے پاس کوئی میٹریل دستیاب ہے جس کی بنیاد پر رولنگ دی گئی ،کیا رولنگ نیک نیتی پر مبنی تھی۔ہم نے قومی مفاد کو بھی دیکھنا ہے ۔ اٹارنی جنرل نے دلائل میں کہا کہ میں رولنگ کا دفاع نہیں کر رہا، سمجھتا ہوں کہ نئے انتخابات ہوں ، جسٹس جمال مندوخیل بولے عدالت نے آئین کو مد نظر رکھ کر فیصلہ کرنا ہے،کل کو کوئی اسپیکر آئے گا وہ اپنی مرضی کرے گا۔اٹارنی جنرل نےکہاکہ پارلیمانی کارروائی کو مکمل ایسا استثنیٰ نہیں سمجھتا کہ کوئی آگ کی دیوار ہے، پارلیمانی کارروائی کا کس حد تک جائزہ لیا جا سکتا ہے عدالت فیصلہ کرے گی،اگر اسپیکر کم ووٹ لینے والے کے وزیراعظم بننے کا اعلان کرے تو عدالت مداخلت کر سکتی ہے۔ اٹارنی جنرل نےکہاکہ پارلیمنٹ میں ہونے والی ہر کارروائی کا جائزہ نہیں لیا جاسکتا، جسٹس منیب اخترنےکہاکہ اسپیکر ہاوس کا کسٹوڈین ہوتا ہے ،اسپیکر صرف اپنی ذاتی تسکین کیلئے عہدے پر نہیں بیٹھتا۔ اسپیکر ایسا تو نہیں کر سکتا کہ اپنی رائے دے اورباقی ممبران کو گڈ بائے کہہ دے۔

نعیم بخاری نے پارلیمانی اور قومی سلامتی کمیٹی کے منٹس پیش کیے، چیف جسٹس نے کہا کیا پوائنٹ آف آرڈر پر اپوزیشن کو موقع نہیں ملنا چاہیے تھا؟جسٹس منیب اختر،بولے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ آئین کا تقاضا ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا، کیا عوامی نمائندوں کی مرضی کیخلاف رولنگ دینا پارلیمانی کارروائی سے باہر نہیں،نعیم بخاری نے کہا حتمی فیصلہ عدالت کا ہوگا، ہمارا موقف ہے کہ رولنگ کا جائزہ نہیں لیا جا سکتا

شہبازشریف عدالت میں کہاکہ میں قران اٹھا کر کہتا ہوں کہ عمران خان اگر کوئی ثبوت لائے تو میں سیاست چھوڑ دونگا اور جو سزا عدالت دے گی قبول ہوگی،اپنی پہلی تقریر میں چارٹر آف اکانومی کی بات کی تھی، عوام بھوکی ہو تو ملک کو قائد کا پاکستان کیسے کہیں گے، مطمئن ضمیر کیساتھ قبر میں جاوں گا،سیاسی الزام تراشی نہیں کروں گا،آج بھی کہتا ہوں چارٹر آف اکانومی پر دستخط کریں۔۔ اس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوط کرلیا۔

Comments are closed.