وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں سینیٹ الیکشن جلد کرانے سے متعلق مشاورت کی گئی، ذرائع کے مطابق کابینہ اجلاس میں حکومت کی جانب سے سینیٹ انتخابات مارچ کے بجائے فروری میں شو آف ہینڈ کے ذریعے کرانے کا فیصلہ کیا گیا جب کہ اس حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان اور سپریم کورٹ سے رہنمائی لی جائے گی۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیراطلاعات شبلی فراز کا کہنا تھا کہ وزیراعظم چاہتے ہیں کہ سینیٹ الیکشن انتہائی صاف شفاف ہوں، سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کے الزامات لگتے ہیں جب کہ وزیراعظم نے اس معاملے پر 20 ارکان صوبائی اسمبلیوں کو تحریک انصاف سے نکال دیا تھا۔
شبلی فراز نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں ہم نے ایک بل اسمبلی میں پیش کیا ہے اور آج اجلاس میں اس پر بحث ہوئی ہے اس بل کو کس طرح پاس کروایا جا سکتا ہے۔وفاقی وزیراطلاعات کا کہناتھا کہ سینیٹ الیکشن سے پہلے سپریم کورٹ سے رہنمائی مل جائے گی اور اگر اسمبلی کا اجلاس ہوا تو بل پاس کرانے کی کوشش کریں گے۔
کیا سینیٹ انتخابات شوآف ہینڈ سے ممکن ہیں ؟
آئینی ماہرین کے مطابق آئین کا آرٹیکل 226، انتخابات کو خفیہ رکھنے کا کہتا ہے اور صرف وزیر اعظم اور وزرائے اعلی کے انتخابات کے لیے شو آف ہینڈ ہوسکتا ہے۔ سینیٹ کے الیکشن میں شو آف ہینڈ کے ذریعے الیکشن کرانا ایک مشکل ٹاسک ہے، جس کےلیے آئینی ترمیم کرنا پڑے گی اور دو تہائی اکثریت درکار ہوگی۔
ماہرین کہتے ہیں سینیٹ انتخابات میں ترجیحات بھی بتانا ہوتی ہیں، اس لیے شو آف ہینڈ قابل عمل نہیں۔ما ہرین کا کہناتھا کہ آئین کے آرٹیکل 224 کی شق 3 کے تحت ایک ماہ پہلے سینیٹ انتخابات ہو سکتے ہیں تاہم وقت سے پہلے کسی بھی سینیٹر کو ڈی سیٹ کرنا آسان نہیں۔
Comments are closed.