افغانستان میں امن مخالف قوتیں اب بھی موجود، بھارت کو اپنی سوچ بدلنا ہوگی، وزیرخارجہ

 وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امن مخالف قوتیں آج بھی متحرک ہیں پاکستان کو نیچا دکھانے کی سوچ پر کار بند رہ کر بھارت افغانستان یا خطے کی کوئی خدمت نہیں کرے گا، مودی سرکار کو اپنی محدود سوچ ترک کرنا ہوگی۔

افغانستان کی موجودہ صورتحال پر جاری کیے گئے اپنے ایک بیان میں وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارتی ميڈيا پر ان کے کابل جانے کا واويلا اور غیرذمہ دارانہ گفتگو کی گئی، غير ذمہ دارانہ گفتگو سے ان کی اپنی ساکھ متاثر ہوتی ہے،بھارتی ميڈيا کو بات کرنے سے پہلے تصديق کرنا چاہيے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ میری یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزف بوریل سے گفتگو ہوئی جس میں انہیں مختلف ممالک کے سفارتی عملے اور شہریوں کے کابل سے انخلا میں پاکستان کی جانب سے فراہم کی جانے والی معاونت سے آگاہ کیا، یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ کو بتایا کہ میں موجودہ صورتحال کے تناظر میں درپیش چیلنجز کے حوالے سے مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دینے کیلئے خطے کے اہم ممالک کا دورہ کروں گا۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان، ایران کی قیادت سے مشاورت کروں گا، افغانستان کے حوالے سے چین کے ساتھ ہماری گفتگو ہو چکی ہے، افغانستان کثیرالنسلی ملک ہے اس لیے چاہتے ہیں افغانستان میں جو حکومت آئے وہ وسیع البنیاد اوراجتماعیت کی حامل ہو۔یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیےکہ افغانستان میں امن مخالف قوتیں”اسپائیلرز” متحرک ہیں، وہ نہیں چاہتیں کہ افغانستان میں دیرپا امن ہو۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور خطے کے ہمسایہ ممالک افغانستان میں قیام امن چاہتے ہیں، ہندوستان کو اپنی محدود سوچ کو ترک کرنا ہو گا، بھارت اگرپاکستان کونیچا دکھانے کی سوچ پرکاربند رہا تو وہ خطےکی کوئی خدمت نہیں کرے گا، بھارت افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات کا دعويدار رہا ہے، پاکستان کو بھارت کے افغانستان سے اچھے تعلقات پر اعتراض نہيں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ہمارا فوکس کسی ايک گروپ پر نہيں، پاکستان کی سوچ افغانستان کی بہتری ہے، افغان عوام کے ليےسازگار ماحول پيدا کرنا چاہتے ہيں، افغانستان ميں خوشحالی اور ترقی چاہتے ہيں، اس لئے افغان عوام کے بارے ميں سوچنے والوں سے بات کررہے ہيں،عالمی برادری کو افغانستان سے تعلقات بحال رکھنے چاہيے اور افغان عوام کو يہ تاثر دينا چاہيے کہ دنیا اُنہیں بھولی نہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ باہر جانے والوں کی مدد کريں گے، افراتفری نہ پھیلائی جائے، لیکن افغانستان کی ترقی کے لئے پڑھے لکھے لوگ درکار ہيں، سب باہرچلے گئے تو افغانستان سے محبت کرنے والوں کا ملک متاثر ہوگا، جان کا تحفظ، بنیادی حقوق کا احترام ضروری ہے، افغانستان کا بہتر مستقبل ضروری ہے۔

Comments are closed.