ہمارا مقصد فلسطین میں سیز فائر کرانا تھا، اسکا اعلان ہو گیا، مخدوم شاہ محمود قریشی

اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایئرپورٹ پر ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا پہلا مقصد فلسطین میں سیز فائرکرانا تھا۔انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کےچاروں اجلاس بے نتیجہ نکلے تھے۔مخدوم شاہ محمودقریشی نے کہا کہ اوآئی سی کے پلیٹ فارم سے جنرل اسمبلی سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دنیاکی سب سے بڑی پارلیمنٹ میں اپنا نقطہ نظرپیش کیا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ جنرل اسمبلی کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری مشترکہ کوشش پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس ہوا اور جنرل اسمبلی کی پہلی نشست میں فلسطینیوں کی بات سنی گئی۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین میں سیزفائرابتدا ہے، منزل ابھی دورہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دیرپاامن کے لیے مسئلہ فلسطین کا حل تلاش کرنا ہوگا۔شاہ محمودقریشی نے زور دے کر کہا  کہ مسئلہ فلسطین پرسلامتی کونسل کی قراردادوں پرعمل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمہ داران کا تعین ہونا چاہیے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ 103 ممالک نے اجلاس میں اپنا نقطہ نظر پیش کرنے کیلئے خود کو رجسٹر کرایا۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس کی پہلی نشست میں ہی فلسطینی وزیرخارجہ کو فون آیا کہ اسرائیل نے سیز فائر کااعلان کردیا ہے۔

مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر جلد یہ فائر بندی نہ کی جاتی تو یہ آگ اورعلاقوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیتی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دانشمند ی اور سمجھداری سے آگے بڑھنا ہے۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سیکریٹری جنرل اور صدر اقوام متحدہ سے کہا کہ مسئلہ فلسطین اور کشمیر میں مماثلت ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج فلسطین میں جبر ہے تو کیا کشمیر میں جبر نہیں ہے؟ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر مقبوضہ کشمیر میں فوجی آپریشن ہورہا ہے تو کیا فلسطین میں نہیں ہورہا ہے؟ انہوں نے واضح کیا کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا اس وقت تک برصغیر میں چنگاری رہے گی۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ  سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ سے کہا ہے کہ آپ کو مسئلہ کشمیر اور فلسطین میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

Comments are closed.