وفاقی حکومت نے قومی اسمبلی شہباز شریف کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے ان کا نام ای سی ایل میں شامل کردیا، اپوزیشن لیڈر کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ بھی سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
وفاقی وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر جاری اپنے بیان میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کی تصدیق کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ ہے وفاقی کابینہ نے شہبازشریف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی منظوری دی۔فواد چوہدری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ قانونی ضابطے مکمل ہونے پر نون لیگ کے رہنما شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ پر ڈال کر متعلقہ ریکارڈ اپ ڈیٹ کر دیا گیا ہے۔
بعد ازاں وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے، اربوں روپے کے کیس میں ان کے خاندان کے پانچ افراد پہلے ہی مفرور ہیں، شہبازشریف کےبیرون ملک جانے سےکیس متاثر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہبازشریف نےحکومت کوکوئی میڈیکل دستاویزجمع نہیں کرائیں، جس روزعدالتی فیصلہ آیا شہبازشریف نےاسی دن ٹکٹ بک کرایا، اس کیس میں نامزد چار ملزمان سلطانی گواہ بن چکے ہیں، شہباز شریف وعدہ معاف گواہ بننے والوں پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔
دریں اثناء وفاقی حکومت نے لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے سے متعلق فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا، اٹارنی جنرل فار پاکستان کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ شہباز شریف کا نام پی این آئی ایل میں تھا۔ لاہورہائیکورٹ نے نوٹس جاری کیے بغیر حتمی ریلیف فراہم کیا ۔۔ نوٹس کے بغیر لاہور ہائیکورٹ کا بیرون ملک اجازت دینے کا جواز نہیں تھا۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کی درخواست پر اسی روز فیصلہ سنا دیا گیا، یہ قانونی اصولوں کے برعکس تھا، لاہور ہائی کورٹ کا حکم قانون کی نظر میں برقرار نہیں رکھا جا سکتا، لاہور ہائی کورٹ نے متعلقہ حکام سے جواب مانگا نہ کوئی رپورٹ مانگی گئی،بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کا یکطرفہ فیصلہ نہیں دیا جا سکتا، شہباز شریف کے واپس آنے کی کوئی گارنٹی نہیں ہے،شہباز شریف نوازشریف کی واپسی کے ضامن ہیں جبکہ شہباز شریف کی اہلیہ، بیٹا، بیٹی اور داماد پہلے ہی مفرور ہیں۔
Comments are closed.