ایف اے ٹی ایف کی ایک اور شرط پوری، فارن کرنسی اکاؤنٹ سے منی لانڈرنگ ناممکن

پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی ایک اور کڑی شرط پوری کرتے ہوئے غیرملکی کرنسی اکاؤنٹ کے ذریعے منی لانڈرنگ ناممکن بنا دی، فارن کرنسی ایکسچینج کمپنیوں سے غیرملکی کرنسی اکاؤنٹ میں رقم منتقل نہیں ہو سکے گی۔

وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق فارن کرنسی اکاؤنٹ کا آزادانہ استعمال بند کر دیا ہے، فارن کرنسی اکاؤنٹ کے ذریعے بیرون رقم منتقلی سے پہلے اسٹیٹ بینک کی اجازت لینا لازمی قرار دی گئی ہے۔

وزارت خزانہ کے جاری نوٹی فیکیشن اور رولز کے مطابق  پاکستان سے باہر فارن کرنسی اکاؤنٹ کا آزادانہ استعمال بند کردیا گیا،بیرون ملک کرنسی کی ترسیل قانونی بنائی جائے گی، نوٹی فیکیشن کے مطابق  فارن کرنسی اکاؤنٹ کے ذریعے منی لانڈرنگ کے شکوک و شہبات ختم کردیئے گئے ہیں۔

غیرملکی کرنسی اکاؤنٹ میں بیرون ملک بینکنگ چینل سے ترسیلات کریڈٹ ہوسکیں گی، ‏برآمدات، سروسز کی ادائیگی کی رقوم غیرملکی کرنسی اکاؤنٹ میں نہیں آسکیں گی،‏بیرون ملک سے پاکستان کسٹم کو ڈکلیئر کرائی گئی، ‏انفرادی غیرملکی کرنسی اکاؤنٹ میں دوسرے انفرادی غیرملکی کرنسی اکاؤنٹ سےرقم کریڈٹ ہوسکے گی،‏حکومت پاکستان کی اسکیموں کے تحت سرمایہ کاری کی پرنسپل کی رقم یامنافع کریڈٹ کیا جاسکے گا۔

چیئرمین فارن ایکس چینج کرنسی ڈیلرز ملک بوستان کا حکومتی اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔ حکومت کے اس فیصلے سے بیرون ملک غیر ملکی کرنسی روکنے میں مدد ملے گی، ملک بوستان نے کہا کہ غیر ملکی کرنسی فوری طور پاکستان سے باہر نہیں جاسکتی ہے، ملک بوستان کا کہنا تھاکہ  بیرون ملک علاج اور تعلیم کے لیے اسٹیٹ بینک کی اجازت چاہئے ہوگی، اسٹیٹ بینک علاج اور تعلیم کے لیے اجازت کا طریقہ کار آسان بنائے۔

Comments are closed.