سپریم کورٹ آف پاکستان نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے حوالے سے دائر صدارتی ریفرنس پر محفوظ رائے سنا دی۔
چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کی تھی اور وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد اپنی رائے گزشتہ ہفتہ محفوظ کر لی تھی۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے صدارتی ریفرنس پر محفوظ کی گئی رائے سپریم کورٹ کے کمرہ عدالت نمبر ایک میں سنائی، عدالت نے قرار دیا کہ سینیٹ الیکشن آئین اورقانون کے تحت ہوتے ہیں،سینیٹ انتخابات آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوں گے۔
عدالت نے قرار دیا کہ انتخابی عمل سے کرپشن ختم کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے، الیکشن کمیشن شفاف انتخابات کیلئے تمام اقدامات کرسکتا ہے، تمام ادارے الیکشن کمشن کے ساتھ تعاون کے پابند ہیں، ووٹ ہمیشہ کیلئے خفیہ نہیں رہ سکتا۔
آٹھ صفحات پر مشتمل سپریم کورٹ کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ووٹ کے خفیہ ہونے پر مثالی انداز میں کبھی عمل نہیں کیا گیا، خفیہ ووٹنگ کے عمل کو انتخابی ضروریات کے مطابق ٹیمپر کیا جاتا ہے، الیکشن کمیشن کرپٹ پریکٹس روکنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرے،سینیٹ انتخابات شفاف بنانے کیلئے تمام اقدامات بروئے کار لائے جائیں۔
عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی بینچ نے صدارتی ریفرنس پر اپنی رائے چار ایک کے تناسب سے سنائی، بینچ میں شامل جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریفرنس میں پوچھا گیا سوال قانونی نوعیت کا نہیں،سینیٹ الیکشن سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کو رائے نہیں دینی چاہئے۔
Comments are closed.