اسلام آباد: سپریم کورٹ نے عمران خان کی القادر ٹرسٹ میں نیب کے ہاتھوں گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے عمران خان کو فوری رہا کرنے اور اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کا حکم دیا جبکہ ہائیکورٹ کو حکم دیا کہ وہ کیس کی دوبارہ سماعت کر کے فیصلہ جاری کرے۔
فواد چوہدری کی جانب سے دائر درخواست پر چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ نے سماعت کی اور چیئرمین پی ٹی آئی کی نیب کے ہاتھوں القادر ٹرسٹ میں گرفتاری کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ نے عمران خان کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کو کیس کی سماعت صبح گیارہ بجے مقرر کرکے فیصلہ جاری کرنے کی ہدایت بھی کی جبکہ عمران خان کو بھی متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔
عمران خان کے کمرہ عدالت میں داخل ہوتے ہی چیف جسٹس نے ’ویلکم خان صاحب، آپ کو دیکھ کر اچھا لگا‘ ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت کو کچھ خدشات ہیں، آپ کوپرتشدد مظاہروں کا علم ہوا ہوگا، یہ شائد سیاسی عمل کا حصہ ہے لیکن عمل بحال کرنا ہوگا، امن بحال ہوگا تو آئینی مشینری کام کر سکے گی۔چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کی خواہش ہے کہ آپ پرتشدد مظاہروں کو مذمت کریں۔
سپریم کورٹ نے عمران خان کو جمعے کی صبح گیارہ بجے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہونے کا حکم دیا۔عمران خان نے کہا کہ گرفتاری کے بعد مجھ سے میرا موبائل لے لیا تھا جس کے بعد مجھے کسی بھی واقعے کا کوئی علم نہیں تھا، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بندوبست کر رہے ہیں آپ کوساری خبریں ملیں گی، ہم فیصلہ واپس لے رہے ہیں، فکر نہ کریں، بس کسی سرکاری یا نجی املاک کو نقصان نہ پہنچے کیونکہ ہم غریب ملک ہیں،نقصان سب کا ہوتا ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ نے سپورٹرز سے کہنا ہے کہ پر امن رہنا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ ’ذوالفقار علی بھٹو کو بیرون ملک جانے کی پُرکشش پیش کش ہوئی جسے انہوں نے مسترد کیا، آصف زرداری نے بھی پر تشدد مظاہرے ختم کروائے، بے نظیر بھٹو کی گرفتاری کے بعد ملک میں پُرتشدد مظاہرے نہیں ہوئے‘۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے عدالت میں سرینڈر کیا تھا، سرینڈرکرنے والے ہر شہری کا حق ہے اسے انصاف تک رسائی ملے، وارنٹ قانونی تھے یا نہیں، گرفتاری درست نہیں، اب سارا عمل واپس ہو گا جہاں آپ بائیو میٹرک کروا رہے تھے اور ہائیکورٹ جو بھی حکم دے گی آپ اس کے پابند ہوں گے۔
Comments are closed.