اسلام آباد:امریکی قیادت زمینی حقائق کو پس پشت ڈال کر مفادات اور تعصب پر مبنی کردار اداکرکے مودی کے انسانیت کش جرائم میں شریک ہونے کا برملا اظہار کررہی ہے۔
ان خیالات کا اظہار حزب المجاہدین کے سربراہ اور متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین سید صلاح الدین نے متحدہ جہاد کونسل کے ایک خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر شاید یہ بھول چکے ہیں کہ یہی وہ نریندر مودی ہیں جن کا 2005میں اس وقت کی امریکی حکومت نے ویزہ منسوخ کرتے ہوئے امریکہ میں ان کے داخلے پر بھی پابندی عائد کی تھی، نریندر مودی جب گجرات کے وزیراعلی تھے تو2002 میں مسلم کش فسادات کے نتیجے میں ہزاروں مسلمان مارے گئے تھے ۔سید صلاح الدین احمد نے کہا کہ یہ تب کی بات ہے جب نریندر مودی صرف وزیر اعلی تھے۔آج وہ بھارت کے وزیر اعظم ہیں اور آج بھارتی اقلیتوں پر مظالم میں نہ صرف خوفناک اضافہ ہوا ہے بلکہ انہیں اپنا مذہب تبدیل کرنے کیلئے ہر سطح پر مجبور بھی کیا جارہا ہے۔24 اور 25 جون کی درمیانی رات زڈورہ گاوں پلوامہ کی مسجد میں بھارتی فوجی داخل ہوئے اور نمازیوں کو جے شری رام کے نعرے لگانے پر مجبور کردیا۔انکار کے نتیجے میں انہیں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔خود اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل کی طرف سے جاری کی گئی 2018-2019کی سالانہ رپورٹ میں اقلیتوں کیلئے بھارت کو بد ترین جگہ قرار دیا گیاہے اور 2022میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کی جانب سے شائع رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے اقلیتوں اور ہندوں کی چھوٹی ذاتوں دلتوں کے حقوق نہ صرف سلب کیے گئے بلکہ انسانیت سوز سلوک بھی کیا گیا۔بھارتی مسلمانوں پر تو ہمیشہ سے ہی مظالم ڈھائے گئے مگر اب اس لسٹ میں سکھ، دلت اور عیسائی بھی شامل ہوگئے ہیں۔ بھارت میں بی جے پی اور آر ایس ایس کے پیروکاروں کے سوا باقی ہندو خود کو غیر محفوظ سمجھ رہے ہیں۔متحدہ جہاد کونسل کے سربراہ نے کہا کہ معاملات اب اس سے آگے جاچکے ہیں۔29مئی 2009میں شوپیاں کی آسیہ اور نیلوفر کے بہیمانہ قتل و اجتماعی آبروریزی کے معاملے میں پوسٹ مارٹم کرنے والے دو ڈاکٹر ڈاکٹر نگہت شاہین اور ڈاکٹر بلال کو 13برس بعد بھارت کے خلاف سازش تیار کرنے کے الزام میں نوکریوںسے برطرف کیا گیا ہے۔ان کا جرم صرف یہ ہے کہ انہوں نے ان معصوم خواتین کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کی پوسٹ مارٹم رپورٹ نشاندہی کی جس سے بھارتی سورماوں کے بدنما دامن پر داغ لگ گئے۔
سید صلاح الدین نے کہا کہ ایک ایسے ملک کا سربراہ جو اقوام متحدہ کی ان قرارداوں کی حمایت کررہا ہے جن میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر ایک متناز خطہ ہے اور اس کا فیصلہ کشمیری عوام کی رائے کے عین مطابق ہونا چائیے،کس منہ سے جموں و کشمیر کی مقامی مزاحمتی تنظیم حزب المجاہدین کو دھشت گردی سے جوڑ کربے اصولی اور اور دوہرے معیار کا مطاہرہ کرکے حقایق سے جی چر ارہا ہے۔امیر حزب المجاہدین نے کہا کہ حزب المجاہدین کبھی کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں رہی۔اس تنظیم نے ہمیشہ قابض بھارتی ا فواج کے ساتھ مقابلہ کیا،اور یہ عمل اقوام متحدہ کے منشور کے عین مطابق ہے۔ جہاد کونسل کے سربراہ نے سوال کیاکہ اپنی خواہشات کی تکمیل کیلئے امریکی انتظامیہ مشرقی تیمور کی آزادی،جنوبی سوڈان کے دارفر کی علیحدگی اوریوکرین کی خود مختاری کیلئے روس کے خلاف متحرک ہوئی لیکن جس متناز خطے کیلئے اقوام متحدہ کی قرادادیں موجود ہیں اورجن قراردادوں کی خود امریکہ نے ہمیشہ حمایت کی ہے،وہاں جدوجہد آزادی کے کارکنوں اور تنظیموں کو دہشت گرد قرار دینا دہرا معیار نہیں تو پھر کیا ہے۔سید صلاح الدین احمد نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ سے اپیل کی گی کہ وہ زمینی اور تاریخی حقایق کا ادراک کرتے ہوئے مقبوضہ ریاست کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قرادادوں کی روشنی میں،کشمیری عوام کی رائے کے عین مطابق حل نکانے میں اپنا کردار ادا کرے۔وقتی مصلحت، جانبدارانہ اور متعصبانہ کردار سے امریکہ کے عالمی وقار کو شدید نقصان پہنچے گا اور پہنچ رہا ہے۔سید صلاح الدین احمد نے حکومت پاکستان سے بھی اپیل کی کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے معذرت خواہانہ رویہ چھوڑ کر ایک فریق کی حیثیت سے سیاسی اور سفارتی محاذ پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرے۔اجلاس کے اختتام پر ہفتہ رفتہ کے شہدا کو شاندارخراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ کہ حصول منزل تک جدوجہد جاری رہے گی۔
Comments are closed.