آئی ایم ایف شرط منظور:140 ارب کی ٹیکس چھوٹ خاتمے کا آرڈیننس لانے کا فیصلہ

تحریک انصاف حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی شرط پر140 ارب روپے کی انکم ٹیکس چھوٹ ختم کرنے،ٹیکس نہ دینے والوں کو بھاری جرمانے اور سخت سزاؤں کیلئے آرڈیننس لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی شرط پر 140 ارب روپے انکم ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے صدارتی آرڈیننس کی بھی منظوری دیدی گئی ہے، وفاقی کابینہ نے سرکولیشن سمری کے ذریعے آرڈیننس لانے کی منظوری دی۔ ذرائع کے مطابق صدارتی آرڈیننس لانے کیلئے ضابطہ کی کارروائی مکمل کرلی گئی ہے جب کہ وقت کی کمی کے باعث بل پارلیمنٹ سے منظور نہیں کرایا گیا۔

حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کے 6ارب ڈالر مالیت کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلیٹی (ای ایف ایف) قرض پروگرام کی بحالی کیلئے80کے قریب شعبوں کو دی جانے والی انکم ٹیکس کی چھوٹ کو ختم کرنے اور کچھ نئے شعبوں کیلئے انکم ٹیکس کی چھوٹ دینے کیلئے انکم ٹیکس آرڈیننس (ترمیمی) بل 2021 کی  پارلیمنٹ سے منظوری کا عمل اپریل ہی میں مکمل کرنے کا ہدف مقرر کر دیا ہے۔

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے 25مارچ تک کے شیڈول میں پاکستان کے قرض کی بحالی کا کیس آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ کے اجلاس میں پیش نہیں ہو سکا ہے اور امکان ہے کہ پاکستان کے قرض پروگرام کی بحالی 26مارچ سے 10 اپریل کے دوران متوقع ہے۔

نئے آرڈیننس کے تحت انویسٹمنٹ اسکیموں، اسٹاک ایکسچینج کے منافع، مضاربہ کمپنیوں، ہائوسنگ سیکٹر، نئی صنعتوں، نجی بجلی گھروں (آئی پی پی) کے منافع پر انکم ٹیکس کی چھوٹ ختم کی گئی ہے، آئل اینڈ گیس سیکٹر میں سرمایہ کاری، او جی ڈی سی ایل فنڈز میں سرمایہ کاری کرنے والوں، ایل این جی ٹرمینل مالکان اور آپریٹرز کو انکم ٹیکس میں دی جانے والی چھوٹ نہیں ملے گی۔

اس کے علاوہ بانڈز جن میں اسلامی باندز (سکوک بانڈز)  ، پاکستان مارٹٹگیج فنانس اور پاکستان مارٹگیج ری فنانس کمپنی کے جاری کردہ بانڈز پر نارمل انکم ٹیکس 10 فیصد لگانے کی تجویز دی گئی تھی۔سعودی پاک اندسٹرئل اینڈ ایگریکلچر انویسٹمنٹ کمپنی، لیبیا فارن انوسٹمنٹ کمپنی، کویت فارن ٹریڈنگ اینڈ کنسٹریکٹنگ انویسٹمنٹ کمپنی، کویت انویسٹمنٹ اتھارٹی،پاک کویت انویسٹمنٹ کمپنی کے منافع پر انکم ٹیکس کی چھو ٹ ختم کر کے نارمل انکم ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے۔

پاکستان میں تمام سپورٹس اور گیمز ہاکی، کرکٹ، فٹ بال، ٹینس، گالف، کی ترقی کیلئے قائم ایسوسی ایشنوں کی آمدن پر انکم ٹیکس کی چھوٹ ختم کر کے ان پر انکم ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے۔ میسرز ایسٹرو، میسرز نواٹیک نامی کمپنیوں کو دستیاب انکم ٹیکس کی چھوٹ ختم کر کے ان کی آمدن پر انکم ٹیکس کی چھوٹ دینے کئی تجویز ہے۔

 جس نئی سرمایہ کاری پر25فیصد ٹیکس کریڈٹ دستیاب ہوگا ان میں نئی مشنری، پلانٹ کی خریداری اور اس کی تنصب، نئی صنعت کے قیام کیلئے  عمارت کی تعمیر،  ہارڈ وئیر اور سافٹ وئیر کی تنصیب،  اور دیگر کیپیٹل گڈز کی  خریداری میں کی جانے والی سرمایہ کاری پر25فیصد ٹیکس کریڈٹ دستیاب ہوگا،  پاکستان میں تیار ہونے والے موبائل فون کی ملک بھر میں فروخت پر ٹرن اوور ٹیکس کی چھوٹ دینے کی تجویز ہے تاہم موبائل فون مینیو فیکچررز کو انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کے نظام میں رجسٹر ہونے کی شرط سے یہ سہولت مشروط کی گئی ہے۔

اس کے علاوہ انکم ٹیکس کی ریکوری بڑھانے کیلئے جرمانوں اور سزائوں میں بھی مزید سخت اقدامات تجویز کئے گئے ہیں جیسا کہ کمشنر ان لینڈ ریونیو سروس یا ان کے ماتحت افسران کو ریکارڈ، دستاویزات، کمپیوٹر ، اکاونٹس، یا دیگر معلومات قبضے میںلینے کیلئے دفاتر، دوکانوں، دیگر کاروباری، کمرشل اور صنعتی حدود میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش یا مذاحمت کی صورت میں50ہزار روپے جرمانہ یا چھپائے جا رہے ٹیکس کے50فیصد تک جرمانہ عائد کرنے کی تجویز ہے۔

جو دوکاندار اپنے کاروباری ادارے پربزنس لائسنسیا نیشنل ٹیکس نمبر آویزاں نہیں کریں گے ان  پر5ہزار روپے  فوری جرمانے اور بار بار خلاف ورزی کی صورت میں بار بار جرمانہ کی سزا دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔آٹھ لاکھ روپے تک کی سالانہ آمدن رکھنے والے افراد کیلئے انکم ٹیکس گوشوارہ داخل نہ کروانے پر پانچ ہزار روپے جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے  اگر انکم ٹیکس گوشوارہ ایک ماہ بعد داخل کروایا جائے گا جرمانے میں75فیصد رعایت، دو ماہ بعد داخل کروانے کی صورت میں جرمانے میں 50فیصد رعایت اور تین ماہ بعد داخل کروانے کی صورت میں25فیصد رعایت دستیاب ہوگی۔

اگر انکم ٹیکس گوشوارے میں آمدن کم ظاہر کی گئی اور محکمہ کے پاس دستیاب ثبوت کی بنیاد پر پتہ چلا کہ آمدن زائد تھی اور اگر ٹئیکس گزار کوئی معقول وجہ بتائے گا اور نظرثانی شدہ گوشوارہ داخل کروائے گا تو اس پر کوئی جرمانہ نہیں ہوگا  اور اگر معقول وجہ سامنے نہیںآئی تو اسے واجب الادا ٹیکس کے 50فیصد جرمانہ یا 25ہزار روپے کا جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

Comments are closed.