سرینگر: غیرقانونی طور پر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں مسلمانوں کو سرکاری ملازمتوں سے برطرف کیے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس اور میرواعظ عمرفاروق کی سرپرستی میں قائم حریت فورم نے مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے اپنے مذموم ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے کشمیری مسلمانوں کو سرکاری ملازمتوں سے برطرف کرنے کی شدید مذمت کی ہے ۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ورکنگ وائس چیئرمین غلام احمد گلزار اور حریت فورم نے یہ بات سرینگر میں جاری الگ الگ بیانات میں ایگزیکٹو مجسٹریٹ نذیر احمد وانی، اسسٹنٹ پروفیسر عبدالباری نائیک اور اسکول ٹیچر ادریس جان کی برطرفی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہی۔
غلام احمد گلزارنے کہاکہ مودی حکومت نے متنازعہ علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے اور ہندواکثریتی بیورو کریسی کو مسلط کرنے کے لئے مسلمان ملازمین سے چھٹکارا حاصل کرنا شروع کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کوروناوباءکی آڑ میںجموں و کشمیر میں اپنے توسیع پسندانہ ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ علاقے کی سنگین صورت حال کاجائزہ لینے کے لئے اپنا نمائندہ علاقے میں بھیجیں۔
میرواعظ عمر فاروق کے زیر قیادت فورم نے کہا کہ برطرفی حال ہی میں منظور شدہ کالے قانون کا نتیجہ ہے جس میں لیفٹیننٹ گورنر کوسیکورٹی کے نام پر کسی بھی ملازم کو فوری طورپر برطرف کرنے کا اختیار دیاگیا ہے۔ فورم نے اس اقدام کو غیر انسانی اور ظالمانہ قراردیتے ہوئے انسانی حقوق کی تنظیموں اور قانونی ماہرین سے اپیل کی کہ وہ علاقے میں ان ظالمانہ اقدامات کا نوٹس لیں۔
تحریک مزاحمت کے چیئرمین بلال احمد صدیقی نے ایک بیان میں کہا کہ سرکاری ملازمین کو برطرف کرنے اور کورونا وباءکے دوران کشمیری نظربندوں کوبھارتی جیلوں میں منتقل کرنے سے بھارتی حکومت کی نوآبادیاتی ذہنیت کا پتہ چلتا ہے۔
Comments are closed.