انٹرنیٹ کیبل میں فالٹ مکمل طور پر دور نہ ہوسکا، حکومت نے پی ٹی اے کو طلب کرلیا

سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار متاثر ہونے کی بنیادی وجہ سمندر کے نیچے انٹرنیٹ کیبل میں فالٹ ہے، جو اب تک مکمل طور پر دور نہیں کیا جا سکا۔ کمیٹی نے موبائل سگنلز کی ناقص صورتحال پر اگلے اجلاس میں پی ٹی اے حکام کو طلب کر لیا ہے۔

انٹرنیٹ کیبل فالٹ

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام کے اجلاس میں سیکرٹری آئی ٹی نے بتایا کہ انٹرنیٹ کی بین الاقوامی کیبل میں فالٹ تاحال برقرار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فالٹ کو دور کرنے کیلئے کنسورشیم کے ماہرین مسلسل کام کر رہے ہیں، تاہم ابھی مکمل بحالی میں وقت لگ سکتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان کی انٹرنیٹ ٹریفک کو متبادل روٹس پر منتقل کر دیا گیا ہے تاکہ صارفین کو کم سے کم متاثر ہونا پڑے۔

موبائل سگنلز کی خراب صورتحال

اجلاس میں اراکین پارلیمنٹ نے ملک بھر میں موبائل سگنلز کی ناقص کارکردگی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے حکام کو اگلے اجلاس میں طلب کیا جائے تاکہ نیٹ ورک مسائل پر تفصیلی وضاحت لی جا سکے۔
اراکین نے کہا کہ شہری علاقوں سمیت دیہی علاقوں میں بھی کال ڈراپ، کمزور نیٹ ورک، اور سست رفتار انٹرنیٹ کے مسائل عام ہیں۔

اسلام آباد آئی ٹی پارک

اجلاس کے دوران اسلام آباد آئی ٹی پارک منصوبے پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
پروجیکٹ ڈائریکٹر نے کمیٹی کو بتایا کہ منصوبے کا 80 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور اسے جلد فعال کرنے کی کوشش جاری ہے۔
وفاقی وزیر آئی ٹی شزہ فاطمہ نے بتایا کہ یہ منصوبہ کورین کمپنی کے اشتراک سے مکمل کیا جا رہا ہے، تاہم تاخیر کے باعث وزیراعظم نے انکوائری کا حکم دیا ہے تاکہ وجوہات کا تعین کیا جا سکے۔

اسپیکٹرم کی قلت

وفاقی وزیر آئی ٹی نے اجلاس میں اعتراف کیا کہ پاکستان میں نیٹ ورک کے مسائل کی بڑی وجہ اسپیکٹرم کی قلت اور قانونی تنازعات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت 274 میگا ہرٹز اسپیکٹرم پر کام کر رہا ہے جو موجودہ صارفین اور ڈیٹا کی ضروریات کے لیے ناکافی ہے۔
شزہ فاطمہ کے مطابق حکومت دسمبر یا جنوری میں اسپیکٹرم آکشن کرانے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ نیٹ ورک کی استعداد میں بہتری لائی جا سکے۔

Comments are closed.