وزیر اعظم نے بارش سے متاثرہ علاقوں میں نقصان کے تعین کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی
زخمیوں کی امداد کو 50 ہزار سے بڑھا کر 2 لاکھ تک کیا جائے۔ کچے اور پکے مکانات کی علیحدہ امداد کو ختم کرکے تمام متاثرہ مکانات کیلئے ایک جیسی امداد فراہم کی جائے۔ جزوی طور پر متاثرہ مکانات کی امداد 25 ہزار سے بڑھا کر اڑھائی لاکھ اور مکمل طور پر متاثرہ گھروں کیلئے 50 ہزار سے بڑھا کر 5 لاکھ کیا جائے۔وزیراعظم
اسلام آباد: ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں ، مون سون بارشوں کاتیس سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔ اب تک 356 افراد جاں بحق جبکہ 406 زخمی ہوچکے ہیں۔وزیر اعظم شہباز شریف نے وفاقی وزراء پر مشتمل کمیٹی قائم کر دی جو چار روز میں متاثرہ علاقوں کا دورہ کرکے تقصانات سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کرے گی ۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا جس میں ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا جائزہ لیاگیا، وزیر اعظم نے وفاقی وزراء پر مشتمل کمیٹی قائم کر دی جو آئندہ چار روز میں متاثرہ علاقوں کادورہ کر کے رپورٹ مرتب کرے گی۔
کمیٹی سفارشات کی روشنی میں 4 اگست کو قلیل مدتی، وسط اور طویل مدتی جامع پلان تشکیل دیا جائے گا۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ زخمیوں کی امداد 50 ہزار سے بڑھا کر 2 لاکھ تک کی جائے جبکہ کچے اور پکے مکانات کا معاوضہ بھی یکساں کیاجائے ۔جزوی متاثرہ مکانات کی امداد 25 ہزار سے بڑھا کر اڑھائی لاکھ اور مکمل تباہ شدہ گھروں کیلئے 50 ہزار سے بڑھا کر 5 لاکھ کی جائے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کی بھرپور معاونت کرے گی، کراچی میں بارشوں سے متاثرہ انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے وفاقی حکومت سپریم کورٹ میں موجود فنڈ کی فراہمی کیلئے عدالت کو خط بھی لکھے گی۔
اجلاس کو بتایاگیاکہ بارشوں اور سیلاب سے اب تک ملک بھر میں 356 افراد جاں بحق جبکہ 406 زخمی ہوچکے ہیں۔ اسلام آباد میں 1، بلوچستان میں 106، سندھ میں 90، خیبر پختونخوا میں 69، پنجاب میں 76، گلگت بلتستان میں 8 اور آزاد کشمیر میں 6 لوگوں کی اموات ہوئیں، وزیراعظم کو متاثرہ سڑکوں، منہدم رابطہ پُلوں، مکانات اور مویشیوں کے نقصان کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا۔ حکام نے بتایاکہ مجموعی طور پر گزشتہ تیس سال کے مقابلے میں پری مون سون 67 فیصد جبکہ مون سون بارشیں 193 فیصد زیادہ ہوئیں، بلوچستان میں مون سون بارشوں کا تناسب 467 فیصد اورسندھ میں 390 فیصد زیادہ رہا۔
Comments are closed.