آئی ایم ایف چاہتا ہے پاکستان سری لنکا بنے اور پھر مذاکرات کریں،اسحاق ڈار

اسلام آباد : وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کو روس سے تیل لینے پر عالمی پابندیوں کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، روس سے خام تیل خریدنے میں چین کی کرنسی یوان میں ادائیگی ہوگی، اس مالی سال 30 جون تک ادائیگیاں کو مسئلہ نہیں۔ ہمارے بجٹ پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں، یہ چاہتے ہیں ہے کہ پاکستان سری لنکا بنے اور پھر مذاکرات کریں، آئی ایم ایف پاکستان کے بقایا 2 ارب ڈالر کھا گیا تو یہ افسوس ناک ہوگا۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو روس سے تیل لینے پر عالمی پابندیوں کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، عالمی پابندیوں کے باوجود بھارت اور چین روس سے خام تیل لیتے ہیں، گزشتہ سال نومبر میں روس سے تیل لینے میں اہم پیش رفت ہوئی تھی، روس سے خام تیل لینے سے پہلے بڑا ہوم ورک کیا ہے، نومبر میں جی سیون ممالک کی کمیٹی نے روس سے تیل لینے کے طریقہ کار کو طے کیا تھا۔ وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے جی سیون ممالک سے منظوری سے روس سے تیل خریدنے کا فیصلہ کیا ہے،وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے روس سے تیل خریدنے میں اہم کردار ادا کیا، جی سیون ممالک سے مشاورت اور منظوری میں بھی بلاول بھٹو کا اہم کردار ہے،روس سے خام تیل خریدنے میں چین کی کرنسی یوان میں ادائیگی ہوگی،روس خام تیل کے لیے چین کی کرنسی میں ادائیگی سے مطمئن ہے، روس کے خام تیل کا ریٹ کم اور ترسیلی اخراجات بھی کم آئیں گے۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ ایران سے بارڈر تجارت میں پٹرولیم مصنوعات شامل نہیں ہیں،ایران سے بارڈر تجارت دوطرفہ تجارت کو آسان اور سہل بنائے گی۔ ہمارے بجٹ پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں، پاکستان کے ساتھ جیوپالیٹکس ہو رہی ہے،  یہ چاہتے ہیں ہے کہ پاکستان سری لنکا بنے اور پھر مذاکرات کریں، آئی ایم ایف پاکستان کے بقایا 2 ارب ڈالر کھا گیا تو یہ افسوس ناک ہوگا۔

وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے پاکستان سری لنکا بنے اور پھر مذاکرات کریں، وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی آئی ایم ایف کی خواہش ہے کہ ہم کسی شعبے میں بالکل ٹیکس استثنی نہ دیں، بطور خود مختار ملک ہمیں اتنا حق تو ہونا چاہئے، کہ کچھ ٹیکس چھوٹ دیں ۔ ہمارے خلاف جیو پولیٹکس ہو رہی کہ پاکستان ڈیفالٹ کر جائے،  ٹیکس چھوٹ نہیں دیں گے تو شرح نمو کیسے بڑھے گی، ریونیو نہیں آئے گا تو ملک کیسے چلے  گا، آئی ایم ایف کے کہنے پر نوجوانوں کو آئی ٹی میں رعایت  دینے پر پابندی عائد نہیں کرسکتے۔

وزیر خزانہ نےعوام کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہر چیز انِ آرڈر ہے ،آئی ایم ایف  کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں ، نواں جائزہ اسی ماہ مکمل ہوگا، اولین ترجیح ہے جو ادائیگیاں کرنی ہیں وہ بروقت کی جائیں گی، ملک میں ڈالر کی اسمگلنگ ہورہی ہے، پاکستان کے دشمن جھوٹ بول کر لوگوں کو ڈرا رہے ہیں، ہر کسی کے پیسے اس کی امانت ہے اور محفوظ ہیں۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ نواں جائزہ اسی ماہ مکمل ہوگا، آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں،آئی ایم ایف کے بات چیت ختم نہیں ہوئی،جو فچ نے لکھا تھا کہ ادائیگی کیسے ہوگی ہم نے وہ ادائیگی کردی، میرے نزدیک آئی ایم ایف سے مذاکرات ناکام نہیں ہوئے،اس مالی سال 30 جون تک ادائیگیاں کو مسئلہ نہیں، ہم نے 30 جون تک کی تمام ادائیگیوں کا بندوبست کر رکھا ہے۔

Comments are closed.