سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نیویارک کی عدالت میں پیش ہوئے جہاں انہوں نے 2016 کے صدارتی انتخابات میں کامیابی کے حوالے سے اپنے اوپر لگائے جانے والے 34 الزامات کو بے بنیاد اور سیاسی طور پر نشانہ بنانے کے مترادف قرار دیا ہے۔
چھہتر سالہ ڈونلڈ ٹرمپ پر ایک پورن اداکارہ سٹورمی ڈینیئلز کو تقریباٍ دس سال قبل ان کے ساتھ رات گزارنے کے معاملے پر خاموش رہنے کے لئے رقم ادائیگی کے کیس میں فرد جرم عائد کی جا چکی ہے۔ پورن اداکارہ کو 2016 کے صدارتی انتخابات سے قبل ٹرمپ کے ساتھ گزاری رات پر چپ رہنے کے عوض ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر رقم ادا کرنے کا الزام ہے جسے سابق صدر 7 سال قبل اپنی انتخابی مہم سے منسوب کرتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی نیویارک سٹیٹ عدالت میں پیشی کے موقع پر عدالت کے باہر بڑی تعداد میں پولیس نفری موجود تھی جب کہ سابق صدر کی رہائش گاہ ٹرمپ ٹاور کے باہر بھی سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ سابق صدر کے حامیوں نے پراسیکیوٹر ڈسٹرکٹ اٹارنی ایلون بریگ کے خلاف عدالت سے چند گز دور ایک پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف کیس کی سماعت کے آغاز سے قبل عدالت سے کچھ فاصلے پر موجود مقامی پارک میں سابق صدر کے حامی اور مخالفین کے درمیان تلخ کلامی اور ہاتھا پائی ہوئی جس کے بعد پولیس نے موقع پر پہنچ کر حالات پر قابو پا لیا۔ اس حوالے سے میئر نیویارک ایرک ایڈمز نے شہریوں کو پرسکون رہنے کی تنبیہہ کی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وائٹ ہاؤس نے ڈونلڈ ٹرمپ کی عدالت پیشی پر حفاظتی انتظامات سے متعلق بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اس کیس میں پراسیکیوٹر ڈسٹرکٹ اٹارنی ایلون بریگ کے حق میں یا ان کی مخالفت میں مظاہرے ہوئے تو وفاقی حکومت حالات پر قابو پانے کے لئے ہمیشہ تیار ہے۔
دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر کیس کے پراسیکیوٹر ڈسٹرکٹ اٹارنی ایلون بریگ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ان سیاسی بنیاد پر انہیں نشانہ بنا رہے ہیں۔ ٹرمپ نے سیاہ فام پراسیکیوٹر کو “جانور” اور “نسل پرست” قرار دیا ہے۔ اس سے پہلے سابق صدر کہہ چکے ہیں جج مرچن کو ان سے نفرت ہے۔
Comments are closed.