ٹرمپ کا چین کے ساتھ “منصفانہ معاہدے” کے قریب ہونے کا دعویٰ

اسلام آباد: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ تجارتی مذاکرات صحیح سمت میں جارہے ہیں اور دونوں  ممالک جلد ایک “بہت منصفانہ معاہدے” تک پہنچنے کے قریب ہیں۔

انہوں نے یہ بات وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، جہاں انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان جاری بات چیت کو حوصلہ افزا قرار دیا۔

اسٹاک ہوم میں تفصیلی مذاکرات

امریکی اور چینی حکام نے پیر کے روز اسٹاک ہوم میں پانچ گھنٹے طویل مذاکرات کیے، جن کا مقصد تجارتی تنازعات کو حل کرنا اور تجارتی جنگ کی عارضی مہلت کو مزید تین ماہ تک بڑھانا تھا۔

ٹرمپ نے کہا، “ہم چین کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ سب کچھ ٹھیک جا رہا ہے۔ مجھے لگتا ہے ہم ایک منصفانہ معاہدے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔”

یہ مذاکرات ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب چین کو 12 اگست تک امریکہ کے ساتھ مستقل تجارتی معاہدے پر پہنچنے کے لیے ڈیڈ لائن دی گئی ہے۔

تجارتی جنگ کی پس منظر

چین اور امریکہ کے درمیان گزشتہ چند سالوں سے تجارتی جنگ جاری ہے، جس میں ٹیکس، برآمدی پابندیاں، اور تکنیکی معاملات پر اختلافات شامل ہیں۔

گزشتہ چند ماہ میں دونوں ممالک نے عبوری معاہدے کیے تھے جن کے تحت نئے ٹیکسوں پر عارضی روک لگائی گئی اور قیمتی معدنیات کی برآمدات میں نرمی کی گئی۔

دونوں فریقین نے عندیہ دیا ہے کہ وہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، خاص طور پر جب عالمی معیشت پر اس جنگ کے منفی اثرات نمایاں ہو چکے ہیں۔

امریکہ کی عالمی تجارتی حکمت عملی

ٹرمپ انتظامیہ نے حالیہ مہینوں میں یورپی یونین، جاپان، اور برطانیہ کے ساتھ بھی تجارتی معاہدے کیے یا ان پر بات چیت کو آگے بڑھایا ہے۔

اس حکمت عملی کا مقصد امریکی صنعتوں کو غیر منصفانہ تجارتی رویوں سے بچانا اور متوازن تجارت کو فروغ دینا ہے۔

ایک اعلیٰ امریکی اہلکار نے کہا کہ ٹرمپ کی نظر میں چین کے ساتھ ممکنہ معاہدہ عالمی تجارتی استحکام کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

Comments are closed.