آرمی افسران کو عہدے پر برقرار رکھنے کا اختیار وزیراعظم کو دینے کیلئے قانون سازی کا فیصلہ

پاکستان آرمی ایکٹ کے سیکشن 176 کی ذیلی شق (2 اے) کی شق اے کے موجودہ متن میں ’ری اپائنٹمنٹ‘ کے بعد لفظ ’ری ٹینشن‘ ڈالا جائے گا، اسی طرح سے لفظ ’ریلیز‘ کے بعد ’ریزائن‘ بھی شامل کیا جائے گا۔

اسلام آباد : میڈیا رپورٹس کے مطابق متعدد قانونی تبدیلیوں سے متعلق سمری کابینہ کی قانون سازی کے معاملات سے متعلق کمیٹی کے سامنے پیش کیے جانے کے لیے تیار ہے جس کی وزارت دفاع نے گزشتہ ماہ منظوری دی تھی، بعد ازاں، مسودے کو مجوزہ قانون سازی کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔
پاکستان آرمی ایکٹ کے سیکشن 176 کی ذیلی شق (2 اے) کی شق اے کے موجودہ متن میں ’ری اپائنٹمنٹ‘ کے بعد لفظ ’ری ٹینشن‘ ڈالا جائے گا، اسی طرح سے لفظ ’ریلیز‘ کے بعد ’ریزائن‘ بھی شامل کیا جائے گا۔
موجودہ قانون کے مطابق وفاقی حکومت ایکٹ کی دفعات کو نافذ کرنے کے مقصد کے لیے ایسے قواعد بنا سکتی ہے جس سے ذیلی دفعہ (1) کے تحت حاصل اختیارات کی عمومی نوعیت متاثر نہ ہو، ایسے قوانین آرمی چیف یا چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سمیت ایکٹ کے تابع افراد کا تقرر، دوبارہ تقرر، توسیع، ریٹائرمنٹ، ریلیز، برطرفی کے اختیارات فراہم کرتے ہیں۔
نجی ٹی وی چینل نے وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے علاوہ وفاقی کابینہ کے کئی دیگر اراکین سے معاملے پر ردعمل جاننے کے لیے رابطہ کیا لیکن ان میں سے کسی رہنما نے بھی ردعمل نہیں دیا۔
پاک فوج سے متعلق مقدمات کا تجربہ رکھنے والے سینئر وکیل نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں کہا کہ اس ترمیم کے ذریعے وزیر اعظم کو یہ اختیار حاصل ہو جائے گا کہ وہ آرمی چیف یا کسی بھی سینئر افسر کو جو کہ جلد ریٹائر ہونے والا ہے، اسے آئندہ احکامات تک اپنے فرائض جاری رکھنے کا حکم دے سکتے ہیں۔
وکیل کا کہنا تھا کہ موجودہ قانون کے مطابق حکومت آرمی چیف کے دوبارہ تقرر یا مدت ملازمت میں توسیع کے لیے ایک طے شدہ طریقہ کار پر عمل کرتی ہے جس کے تحت وزارت دفاع کے ذریعے سمری جاری کی جاتی ہے جس کی وزیر اعظم سے منظوری کے بعد صدر مملکت کی جانب سے حتمی منظوری دی جاتی ہے۔ پاکستان آرمی ایکٹ میں مجوزہ تبدیلی کے بعد وزیر اعظم محض ایک سادہ نوٹی فکیشن کے ذریعے آرمی چیف کو ’برقرار‘ رکھ سکیں گے۔
موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ 6 سال تک خدمات انجام دینے کے بعد 29 نومبر کو ریٹائر ہونے والے ہیں جس میں ان کی مدت ملازمت میں توسیع بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر، جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت ختم ہونے سے چند روز قبل ریٹائر ہونے والے ہیں جبکہ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اگلے آرمی چیف بننے کی دوڑ میں شامل ہیں۔
نومبر 2019 میں سپریم کورٹ نے توسیع سے متعلق نوٹی فکیشن معطل کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت کی جانب سے جاری کردہ تعیناتی کی سمری میں واضح تکنیکی غلطیاں ہیں۔ 3 روز تک ڈرامائی سماعتوں کے بعد عدالت عظمیٰ نے حکومت کو 6 ماہ کے اندر آرمی ایکٹ میں ترمیم کرنے کا حکم دیا تھا، اس کے بعد 2020 میں پارلیمنٹ نے پاکستان آرمی ایکٹ میں ترمیم کر کے چیف ایگزیکٹو یعنی وزیراعظم کو فور اسٹار جنرلز کی مدت ملازمت میں توسیع کا اختیار دیا تھا۔
چند روز قبل وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے کی گئی قانون سازی کو ختم کر دینا چاہیے تاکہ نئے آرمی چیف کے تقرر پر تنازع سے بچا جاسکے۔اگر مجوزہ ترمیم کو سی سی ایل سی سے منظور کرلیا جاتا ہے تو یہ مسودہ وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا یا سرکولیشن کے ذریعے اسے کابینہ سے منظور کرایا جائے گا

Comments are closed.