غزہ (خان یونس): غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں کی دردناک داستانوں میں ایک اور سانحہ اُس وقت رقم ہوا جب بچوں کی ماہر ڈاکٹر آلاء النجار اپنے فرائض کی انجام دہی میں مصروف تھیں اور انہیں خبر ملی کہ ان کے اپنے نو بچے اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہو چکے ہیں۔
یہ دل دہلا دینے والا واقعہ جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں پیش آیا، جہاں ڈاکٹر آلاء النجار التحریر ہسپتال میں زیرعلاج معصوم بچوں کی دیکھ بھال کر رہی تھیں۔ ان کے شوہر، ڈاکٹر حمدی النجار، جو انہیں ہسپتال چھوڑ کر واپس گھر لوٹے تھے، جیسے ہی گھر پہنچے، ان کا گھر اسرائیلی فضائی حملے کی زد میں آ گیا۔
اس ہولناک حملے میں ان کے نو بچے: یحییٰ، رکان، رسلان، جبران، إيف، ريفان، سیدين، لقمان اور سیدرا موقع پر ہی شہید ہو گئے، جبکہ ان کا دسواں بچہ آدم شدید زخمی ہوا۔ ڈاکٹر حمدی بھی حملے میں زخمی ہوئے اور اس وقت آئی سی یو میں زیرعلاج ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر منیر البرش نے ایک دلخراش ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر شیئر کی جس میں شہید بچوں کی جلی ہوئی لاشیں دیکھی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آلاء النجار کے کسی بھی بچے کی عمر 12 سال سے زائد نہیں تھی۔
ڈاکٹر منیر البرش کا کہنا تھا:
“یہ ہے ہمارے طبی عملے کی حالت، الفاظ اس درد کو بیان کرنے سے قاصر ہیں۔ غزہ میں نہ صرف ڈاکٹروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے بلکہ اُن کے پورے خاندانوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔”
یہ واقعہ نہ صرف انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہے بلکہ اس بات کا زندہ ثبوت بھی ہے کہ غزہ میں جنگی جرائم کس قدر شدت اختیار کر چکے ہیں، جہاں طبی عملہ بھی محفوظ نہیں۔
Comments are closed.